رسائی کے لنکس

'کرونا وائرس کی آڑ میں صحافیوں کو ہدف نہ بنایا جائے'


انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی ہائی کمشنر، مچل بیچلیٹ
انسانی حقوق کے عالمی ادارے کی ہائی کمشنر، مچل بیچلیٹ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مچل بیچلیٹ نے کہا ہے کہ آج کل بہت سی حکومتیں کرونا وائرس کی آڑ میں آزاد صحافت کی راہ میں روکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔ ان حکومتوں کا خیال ہے کہ آزاد پریس لوگوں کی صحت اور زندگی کے لیے خطرات پیدا کر رہا ہے۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ دنیا کے بعض لیڈر اپنی حکومت پر تنقید کو کچلنے کے لیے عالم گیر وبا کا سہارا لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، گرفتار کیا جاتا ہے، انہیں ہر طرح سے روکا جا رہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے بارے میں سچی خبریں عوام تک نہ پہنچائیں۔

ہائی کمشنر کے ترجمان روپرٹ کولول کا کہنا ہے کہ ہم سب کو صحت کے بارے میں بہتر معلومات درکار ہیں۔ اگر ہمیں ناقص معلومات ملتی ہیں تو ہم اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں غلط فیصلے کر سکتے ہیں۔ اور ہم کرونا کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔ اس لیے درست اطلاعات کی رسائی لازم ہے۔

جب سے یہ وبا پھوٹی ہے، اس کے بعد سے ویانا میں قائم انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ کو پوری دنیا سے ایک سو تیس سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ اس عالمگیر وبا کے سلسلے میں ناکافی حکومتی اقدامات کی رپورٹنگ کے الزام پر چالیس سے زیادہ صحافیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں وہ تین صحافی بھی شامل ہیں جو ووہان سے لاپتا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کرونا وائرس کے بارے میں حکومت چین پر تنقید کی تھی۔

کولول کا کہنا ہے کہ ان کی ایجنسی کو 29 ملکوں سے اس قسم کی اطلاعات ملی ہیں، جہاں صحافیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ان ممالک میں میکسکو، گوئٹے مالہ، فلپائین، بنگلہ دیش، سعودی عرب اور تنزانیہ شامل ہیں۔

کولول نے مزید کہا کہ صحافیوں پر تنقید کرنے والے لیڈروں کے اقدامات درست نہیں ہیں۔ مثال کے طور ترکی کے صدر اردوان نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کو نہ صرف کرونا وائرس سے بچانا ہے، بلکہ میڈیا اور سیاسی وائرس سے بھی محفوظ رکھنا ہے۔

انسانی حقوق ایجنسی کی سربراہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ دنیا کے ملکوں کو چاہیے کہ بجائے اسکے کہ وہ صحافیوں کے گرد حلقہ تنگ کریں، وہ اس عالم گیر وبا کے بارے صحت مند بحث و مباحثے کی حوصلہ افزائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ کھلے اور آزادانہ مکالمے سے عوامی اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔ صحافیوں کو دھمکیاں دینے، ہراساں یا گرفتار کرنے اور سنسرشپ کے اقدامات سے معاشرے محفوظ نہیں رہتے۔ ہر ایک کو محفوظ رکھنے کے لیے لازم ہے کہ آزاد صحافت کا تحفظ کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG