رسائی کے لنکس

کرونا بحران میں ورچوئل ریئلٹی نے گھر بیٹھے دنیا کی سیر ممکن بنا دی


ورچوئل ریئلٹی نے گھر بیٹھے دنیا کی سیر ممکن بنا دی۔ وڈیو سکرین شاٹ رائٹرز
ورچوئل ریئلٹی نے گھر بیٹھے دنیا کی سیر ممکن بنا دی۔ وڈیو سکرین شاٹ رائٹرز

عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں سخت لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کے باعث گھر بیٹھے دنیا کی سیر کرنے کا خیال ورچوئل ریئلٹی کے ذریعے حقیقت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ ٹیکنالوجی کی نئی ایپس اور بہتر ہارڈوئیر کی مدد سے ورچوئل ریئلٹی عام افراد کی دسترس میں ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کوئی بھی شخص اب اپنے گھر بیٹھے دنیا کی حسین وادیوں، گھنے جنگلات میں سفر کر سکتا ہے یا کسی ریسنگ کار میں بیٹھ کر سڑکوں کی سیر کا لطف لے سکتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگرچہ ابھی اس ٹیکنالوجی کے پاس ڈیٹا کی کمی ہے مگر اس پر کام کرنے والے ڈیویلپرز یا سافٹ وئیر انجنئیرز عالمی وبا کے دوران اس میں خاص دلچسپی دکھا رہے ہیں۔

ایسی ہی ایک جدید لیبارٹری اے اے آر پی انوویشن لیبز میں Alcove VR نام کا پلیٹ فارم تیار کرنے والے سیزیرا ونڈرم نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پلیٹ فارم پر شائقین کا دباو بڑھ رہا ہے۔ ہمیں ہر مہینے نئے صارفین مل رہے ہیں۔‘‘

ورچوئل ریئیلٹی سافٹ وئیرز Alcove VR کے ذریعے اب لوگ گھر بیٹھے آسٹریلیا یا مالٹا کے ساحلوں کی سیر کر سکتے ہیں۔ اس سافٹ وئیر میں اشتراک کا تجربہ بھی کیا جا سکتا ہے جس میں لوگ اپنے گھر والوں کو بھی ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ یہ سافٹ وئیر استعمال کرنے کے لیے بہت زیادہ تکنیکی مہارت یا علم کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

سوفٹ وئیر ڈویلپر کے مطابق انہیں بہت سے صارفین کی جانب سے معلومات ملتی ہیں کہ وہ یہ Alcove کا ہیڈ سیٹ اپنے عمر رسیدہ گھر والوں کے لیے خرید رہے ہیں۔

اس سے ان کے گھر والوں کو ساتھ سفر کرنے کے تجربے کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی تجربات کئے جا سکتے ہیں جیسے دنیا کی دوسری جانب بیٹھے کسی شخص سے دوبدو شطرنج کی بازی لگانا۔

اے ایف پی کے مطابق جہاں عالمی وبا کی وجہ سے سیاحت کی انڈسٹری شدید متاثر ہوئی ہے، وہیں ورچوئل ریئیلٹی، اصل زندگی میں سفر کے متبادل کے طور پر ابھری ہے۔

اس سلسلے میں سافٹ وئیر بنانے والے ایپ ڈویلپرز نے کئی طرح کے سفر کے تجربات بنائے ہیں۔ ان میں اہرام مصر، تاج محل، کینیا کے مرغ زار، انٹارٹیکا کی برف اور دریا میں کے یو کی کرنے سمیت بہت سے دیگر تجربات شامل ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق صارفین اس کے لیے ہارڈوئیر فیس بک، سونی پلے سٹیشن یا گوگل کارڈ بورڈ سے خرید سکتے ہیں۔ سستے دام بکنے والا ہارڈ وئیر 300 ڈالر یا تقریباً 45 ہزار روپے میں خریدا جا سکتا ہے۔

سین اینتونیو سے تعلق رکھنے والے ایسے ہی ایک صارف رافیل کورٹیز نے کہا ’’میں نے وبا کے دوران ہر ہفتے اپنے آرام دہ گھر میں بیٹھے ہوئے سفر کیا ہے۔ میں کبھی لندن گیا ہوں تو کبھی چین، کبھی وینیزویلا تو کبھی اردن، اور ایک بار تو نیویارک میں ہیلی کاپٹر کا سفر بھی کیا ہے۔‘‘

گلوبل ڈیٹا نامی ادارے سے تعلق رکھنے والے اینالسٹ رالف ہولیسٹر کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس سیکٹر کو عالمی وبا کی وجہ سے فائدہ ہو رہا ہے لیکن امید ہے کہ وبا کے بعد بھی یہ سیکٹر مقبول رہے گا۔ ان کے بقول ’’گھر پر کافی وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ سفر کا شوق رکھنے والے افراد ورچوئل ریئلٹی کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، اس سے پابندیوں کے دوران سفر کی کمی، کم محسوس ہوتی ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG