کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سکیورٹی خدشات کی بنا پر پاکستان اور بھارت کا گروپ میچ دھرم شالہ کی بجائے کولکتہ میں کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ان دنوں بھارت میں جاری ہے جس میں روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ 19 مارچ کو ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالہ میں کھیلا جانا تھا۔
لیکن اس ریاست کے وزیراعلیٰ نے پاکستانی ٹیم کو سکیورٹی فراہم کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا تھا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی سے میچ کا مقام تبدیل کرنے کا کہا تھا۔
بدھ کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا کہ "ایونٹ کی سلامتی اور تحفظ آئی سی سی کی اولین ترجیح ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ سکیورٹی سے متعلق مشیروں سے مشاورت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔
ڈیوڈ رچرڈسن نے کہا آئی سی سی کو اس فیصلے سے بہت سے شائقین کو ہونے والی مایوسی کا ادراک ہے لیکن اس ٹورنامنٹ اور اس میں شامل لوگوں کی سلامتی اور تحفظ اسے مقدم ہے۔
"اگر میچ کھیلا ہی نہ جاتا تو اس سے شراکت داروں اور نشریاتی اداروں سمیت بہت سے لوگوں کو شدید پریشانی ہوتی کہ پاکستان اور بھارت کا ایک بڑا میچ نہیں ہو سکا، لہذا میچ کو صرف کولکتہ منتقل کرنے سے اس (پریشانی) سے بچا جا سکتا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے بہترین دستیاب راستہ تھا۔"
حالیہ مہینوں میں بھارت میں بعض انتہا پسندتنظیموں کی طرف سے پاکستان مخالف مظاہروں اور احتجاج میں اضافہ دیکھا گیا اور اس دوران بھارت جانے والی متعدد پاکستانی شخصیات کے ساتھ ناخوشگوار واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔
میچ کا مقام تبدیل کرنے کا معاملہ تو حل ہو گیا ہے لیکن پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھارت جائے گی یا نہیں اس بارے میں فیصلہ ہونا باقی ہے۔
قومی ٹیم کو بدھ کو بھارت روانہ ہونا تھا لیکن پاکستان کے وزیراعظم نے ٹیم کی سکیورٹی سے متعلق تسلی بخش اقدام کی یقین دہانی تک کھلاڑیوں کو بھارت نہ بھیجنے کا کہا تھا۔
ایک پاکستانی سکیورٹی ٹیم نے رواں ہفتے ہی بھارت کا دورہ کر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور اس بارے میں رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی تھی۔
اب وزارت داخلہ ہی حتمی فیصلہ کرے گی کہ آیا پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بھارت جائے گا یا نہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے آئی سی سی کی طرف سے میچ کا مقام تبدیل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ان کے بقول ٹیم کی بھارت روانگی کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا ہے۔