پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس نے اداکارہ اور ماڈل عظمیٰ خان کی درخواست پر کاروباری شخصیت ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں سمیت 16 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس نے مقدمے میں دھمکیاں دینے، زبردستی گھر میں گھسنے، زخمی کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان کو ایک خاتون کی جانب سے ہراساں کرتے اور دھمکیاں دیتے دکھایا گیا ہے۔
دھمکیاں دینے والی خاتون کا چہرہ واضح نہیں تاہم دونوں بہنیں بری طرح سے ڈری ہوئی نظر آ رہی ہے جب کہ وہ سہمے ہوئے انداز میں یہ بھی کہتی نظر آ رہی ہیں کہ آنٹی بس آخری موقع دے دیں۔
ویڈیو میں موجود خاتون ان دونوں بہنوں سے کسی عثمان نامی شخص کے بارے میں سوالات کرتے ہوئے ان پر الزام لگاتے ہوئے کہتی ہیں کہ سچ بتا دو، تمہارا عثمان کے ساتھ کیا تعلق ہے۔
اس سوال کا عظمٰی خان اور اُن کی بہن ہما خان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
عظمیٰ خان نے واقعے کے خلاف لاہور کے پولیس اسٹیشن ڈیفنس-سی میں مقدمہ درج کرانے کے لیے ابتدائی درخواست جمع کرائی تھی۔
درخواست کے متن کے مطابق عظمیٰ خان نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ آدھی رات کو 15 مسلح افراد کے ہمراہ ان کے گھر پر حملہ کرنے والی خواتین مبینہ طور پر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی بیٹیاں عنبر ملک اور پشمینہ ملک ہیں۔
اداکارہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے مطابق پولیس نے پہلے واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی تاہم بعد ازاں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
متن کے مطابق عظمٰی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ چاند رات کو وہ اپنی بہن کے ہمراہ ڈی ایچ اے فیز-سِکس میں اپنے گھر میں موجود تھیں جب آمنہ عثمان زوجہ عثمان ملک، ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں پشمینہ ملک اور عنبر ملک جب کہ 15 نامعلوم افراد ان کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے۔
عظمٰی خان کے مطابق ملزمان نے اُن پر تشدد کیا۔ گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ جان سے مارنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جب کہ ایک نامعلوم گارڈ کو ان کے ساتھ زیادتی کرنے کو کہا۔
عظمٰی خان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملزمان اُن کے گھر سے جاتے ہوئے دو آئی فون اور تقریباً 50 لاکھ مالیت کا سامان بھی لے گئے۔
عظمٰی خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب اُن کے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے اس لیے اُنہوں نے طاقتور ترین لوگوں کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عظمٰی خان کے وکیل ایڈووکیٹ حسان خان نیازی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پولیس اُن کی موکلہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کے لیے تاخیری حربے استعمال کرتی رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب نے حسان نیازی نے بتایا کہ عظمٰی خان اور عثمان ملک گزشتہ دو برس سے دوست ہیں اور انھوں نے ان سے مبینہ طور پرشادی کا وعدہ کیا ہوا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے پاس تمام ویڈیوز اور ثبوت موجود ہیں کہ کس طرح ملک ریاض کی بیٹیاں محافظوں کے ساتھ عظمٰی خان کے گھر میں داخل ہوئیں جب کہ اُنہیں ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے ایڈووکیٹ حسان خان نیازی وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بھانجے ہیں جو پی آئی سی حملہ کیس میں بھی پیش پیش رہے تھے اور مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس اُنہیں گرفتار نہیں کر سکی تھی۔
وائس آف امریکہ نے اس مقدمے سے متعلق تھانہ ڈیفنس-سی میں رابطہ کیا تو ایس ایچ او سمیت کوئی بھی اہلکار اِس پر بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھا.
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور پولیس رائے بابر سعید نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور تمام تحقیقات حقائق کی روشنی میں کی جائیں گی۔ طبی معائنہ کرایا جا چکا ہے اور تمام قانون تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز شئیر ہونے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ ایک وائرل ویڈیو میں خود سے منسلک اس جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔
ان کے بقول عثمان اُن کا بھانجا نہیں ہے۔ اُنہیں اس طرح بدنام کرنے اور اخلاق سے گری ہوئی حرکت کرنے پر صدمہ پہنچا ہے۔ اُن کا ایسے کسی بھی واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس کسی نے بھی جان بوجھ کراس واقعے کا تعلق مجھ سے جوڑ کر میری ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے میں اس کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کروں گا۔
عظمٰی خان نے 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم 'وار' سے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔
وہ ہمایوں سعید کے ساتھ فلم 'جوانی پھر نہیں آنی' اور جوانی پھر نہیں آنی پارٹ ٹو'، 'تیری میری لو اسٹوری' اور 'یلغار' میں بھی اداکاری کر چکی ہیں۔
عظمٰی خان اور ملک ریاض کی مبینہ صاحبزادیوں اور دیگر اہل خانہ کے نام سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دونوں کے حق اور مخالفت میں تبصرے جاری ہیں۔
متعدد افراد نے ان خاتون کی ویڈیو بھی شیئر کی جو خود کو عثمان ملک کی اہلیہ بتا رہی ہیں۔
اس ویڈیو میں خاتون اعتراف کر رہی ہیں کہ وہ ایک گھر میں داخل ہوئی تھیں تاہم ان کا دعویٰ تھا کہ یہ گھر بھی ان کے شوہر عثمان کی ملکیت ہے۔
سندھ کی کابینہ میں شامل رہنے والی پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے بھی اس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان خواتین سے کوئی ہمدردی نہیں جو شادی شدہ مردوں سے افیئر رکھیں اور گھر توڑیں۔
اسی طرح سماجی کارکن ماروی سرمد کا کہنا تھا کہ فساد کی جڑ تو داماد ہے۔ جس کی نہ شکل نظر آرہی ہے نہ آواز سنائی دے رہی ہے۔
جمعرات کو لاہور پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اداکارہ عظمی خان نے کہا کہ جس گھر میں اُن پر تشدد کیا گیا اُس گھر کے مالک بابر نسیم ہیں۔ عظمی خان نے کہا اگر اُن کا پیسے لینے کا ارادہ ہوتا تو آج وہ پریس کانفرنس نہ کرتیں۔
عظمٰی کے بقول اُنہوں نے توڑ پھوڑ کرنے اور دھمکانے والی خواتین سے صرف ایک چانس اور دینے کی بات دباؤ میں آ کر کہی کیوں کہ اُن پر اسلحہ تانا گیا تھا۔
عظمٰی خان کا کہنا تھا کہ "جو ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا انہیں جواب دینا پڑے گا۔ مجھ سے عثمان شادی کرنا چاہتا تھا لیکن پانچ ماہ پہلے میں نے انکار کردیا تھا۔ میری عثمان سے دوستی تھی لیکن عثمان کی بیوی سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔"
اِس موقع پر موجود عظمٰی خان کے وکیل نے مطالبہ کیا کہ اُن کی موکلہ کو سیکیورٹی فراہم کی جائے اور اُن کے کیس کی تحقیقات ڈی آئی جی رینک کا کوئی افسر کرے۔