پاکستان کے مشہور گلوکار اور اداکار جنید خان نے کہا ہے کہ انھوں نے والدین کی پسند سے شادی کی۔ پرستار خواتین کے زیادہ پیغامات آتے ہیں تو بیوی وہی بیویوں والی حرکتیں کرتی ہے۔ لیکن وہ پیار سے تنگ کرنے والی ہوتی ہیں۔
میں اور میری بیوی ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں اس لیے کبھی زیادہ مسئلہ نہیں ہوا۔ انھوں نے یہ بات وائس آف امریکہ اردو سروس کے انسٹا لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ملتان میں جنم لینے والے جنید خان گلوکار کے طور پر سامنے آئے۔ میوزک بینڈ کال نے ان کے دو کامیاب البمز ریلیز کئے۔ اس کے بعد انہیں اداکاری کی پیشکشیں ملنا شروع ہوئیں۔ ان کے بہترین ڈراموں میں مجھے روٹھنے نہ دینا اور یہاں پیار نہیں شامل ہیں۔
جنید خان نے بتایا کہ انہوں نے انجنئیرنگ کی اور پھر ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے والد کے کہنے پر فوج میں جانے کی بھی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ انھوں نے کہا کہ میرا مزاج ہی نہیں تھا کہ فوج میں جاتا۔ پھر میں نے والدین کے کہنے پر انجنئیرنگ کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ موسیقی ان کا پہلا جنون ہے۔ جب ان کا دل چاہتا ہے تو وہ میوزک بناتے ہیں جبکہ اداکاری کا اپنا مزہ ہے۔
جنید خان پیار میں دل ٹوٹنے کے سوال پر کہا کہ بہت سے راز ہم ساتھ لے کر ہی چلے جاتے ہیں۔ دل تو ٹوٹتا ہے اور وہ کسی بھی چیز سے ٹوٹ سکتا ہے۔ وہ قہقہ لگا کر بولے کہ مجھے این سی اے میں داخلہ نہیں ملا۔ اس سے بھی میرا دل ٹوٹا۔
جنید خان نے عظمیٰ خان کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک عورت کو دھوکہ کسی نے دیا اور اس نے تشدد کا نشانہ عظمیٰ خان کو بنادیا۔ گھریلو مسائل خود حل کرنے کے بجائے کسی باہر والے کو ذمے دار ٹھہرانا اور سبق سیکھانا غیر قانونی عمل ہے۔
جنید خان کا اشارہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان ویڈیوز کی جانب تھا جن میں ایک عورت اپنے گارڈز کے ساتھ اداکارہ اور ماڈل عظمیٰ خان کے گھر میں گھسی اور ان پر الزامات لگا کر تشدد کیا۔ اس عورت نے عظمیٰ خان اور ان کی بہن پر اپنے شوہر کے ساتھ تعلقات کا الزام لگایا۔ عظمی خان کا کہنا ہے کہ وہ عورت بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کی بیٹی ہے۔
جنید خان نے کہا کہ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عظمیٰ خان پر تشدد کیا جارہا ہے جو درست نہیں۔ اگر کوئی شخص ان پر الزام لگانا چاہتا ہے تو قانون کا سہار لے۔ کسی کو اس طرح تباہ کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن یہ غلط ہے۔ کسی کے گھر بلا اجازت گھسنا اور مار پیٹ کرنا غیر قانونی ہے۔ اگر کسی نے دھوکہ دیا ہے تو اس شخص کو چھوڑ دینا چاہیے۔
جنید خان لگ بھگ دو ماہ سے اپنے خاندان کے ساتھ سماجی دوری میں ہیں۔ انہوں نے کرونا وائرس اور طیارے کے حادثے کی وجہ سے سادگی سے عید منائی۔
وہ ملتان میں ایک شوٹ پر تھے جب پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے نظام زندگی معطل کرنا پڑا۔ انھوں نے کہا کہ میں جب گھر واپس پہنچا تو زکام اور بخار محسوس ہوا۔ شکر ہے کہ وہ موسمی زکام تھا۔ لیکن حالات ایسے ہیں کہ میں ڈر گیا اور خود کو اس وقت تک کمرے میں بند رکھا جب تک علامات ختم نہیں ہوگئیں۔