واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغی فوج تقریباً پانچ ماہ سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آغاز نہیں کر پاتی، تو امریکہ اُن کے خلاف تعزیرات عائد کرے گا اور اُنھیں ممکنہ ’نتائج‘ بھگتنا پڑیں گے۔
کیری نے یہ بات پیر کے روز افریقہ کے دورے کے آخری مرحلے پر،انگولا کے دارالحکومت لوانڈا میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
گذشتہ ہفتے اُنھوں نے جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کیر سے مذاکرات کا وعدہ لیا تھا۔
کیری نے کہا کہ باغی راہنما، رِک مچار کو یہ ’بنیادی فیصلہ‘ کرنا ہے آیا وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ جو لوگ مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکائیں گے، اُن کا احتساب کیا جائے گا، اور نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار اسکاٹ اسٹیئرنس، جو کیری کے ہمراہ سفر کر رہے ہیں، بتایا ہے کہ مچار، جنھوں نے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون گفتگو کے دوران ابتدا میں بات چیت سے اتفاق کیا تھا، اب اپنی بات سے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کیری نے کہا ہے کہ مچار کے حالیہ بیان کے باوجود، وہ سمجھتے ہیں کہ باغی لیڈر نے بات چیت کو یکسر مسترد نہیں کیا۔
پیر کے روز جنوبی سوڈان کی فوج نے تیل سے مالا مال بینتوا کے اہم قصبے میں مچار کے حامی باغیوں کے ساتھ لڑائی کی۔ پچھلے ماہ باغیوں نے اس قصبے پر قبضہ کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ نے باغیوں پر قومیت یا نسلی بنیادوں پر، بینتوا کے سینکڑوں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا ہے۔ باغیوں نے اِن ہلاکتوں کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
دونوں فریق نے جنوری میں جنگ بندی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، لیکن اب تک جنگ جاری ہے۔
کیری نے یہ بات پیر کے روز افریقہ کے دورے کے آخری مرحلے پر،انگولا کے دارالحکومت لوانڈا میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
گذشتہ ہفتے اُنھوں نے جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کیر سے مذاکرات کا وعدہ لیا تھا۔
کیری نے کہا کہ باغی راہنما، رِک مچار کو یہ ’بنیادی فیصلہ‘ کرنا ہے آیا وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ جو لوگ مذاکرات کی راہ میں روڑے اٹکائیں گے، اُن کا احتساب کیا جائے گا، اور نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نامہ نگار اسکاٹ اسٹیئرنس، جو کیری کے ہمراہ سفر کر رہے ہیں، بتایا ہے کہ مچار، جنھوں نے وزیر خارجہ سے ٹیلی فون گفتگو کے دوران ابتدا میں بات چیت سے اتفاق کیا تھا، اب اپنی بات سے ہٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کیری نے کہا ہے کہ مچار کے حالیہ بیان کے باوجود، وہ سمجھتے ہیں کہ باغی لیڈر نے بات چیت کو یکسر مسترد نہیں کیا۔
پیر کے روز جنوبی سوڈان کی فوج نے تیل سے مالا مال بینتوا کے اہم قصبے میں مچار کے حامی باغیوں کے ساتھ لڑائی کی۔ پچھلے ماہ باغیوں نے اس قصبے پر قبضہ کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ نے باغیوں پر قومیت یا نسلی بنیادوں پر، بینتوا کے سینکڑوں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا ہے۔ باغیوں نے اِن ہلاکتوں کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔
دونوں فریق نے جنوری میں جنگ بندی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، لیکن اب تک جنگ جاری ہے۔