امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید ایک ارب ڈالر کی فوجی امداد بھیج رہا ہےجس کا مقصد یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونباس میں روس کی پیش قدمی کا مقابلہ کرنا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے یوکرین پر روسی حملے کے بعد اب تک دی جانے والی یہ تازہ ترین امداد ہتھیاروں اور آلات کی 12ویں اور سب سے بڑی قسط ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ یوکرین کو دی جانے والی امداد میں 35 کروڑ ڈالر کا سازو سامان شامل ہے جو براہ راست امریکی فوج دے گی۔ اس کھیپ میں 18 اعلیٰ طاقت ور موبائل لانگ رینج ہووٹزر، 36 ہزار گولہ بارود، 18 ٹیکٹیکل گاڑیاں، اور دیگر ساز و سامان شامل ہے۔
ترجمان نےبتایا کہ امریکی محکمۂ دفاع بقیہ 65 کروڑ ڈالر سے ہتھیار بنانے والی کمپنیوں سے آلات خریدے گا جس میں ساحلی دفاعی نظام، ریڈیو، نائٹ ویژن آلات اور دیگرسامان شامل ہے۔ یہ تمام جنگی ساز و سامان 'یوکرین سیکیورٹی اسسٹنس انیشی ایٹو' پروگرام کے تحت یوکرین کو فراہم کیا جائے گا۔
جان کربی کے مطابق امریکہ نے 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز سے لے کر اب تک کیف کو 91 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے، جس میں صدر جو بائیڈن کے بدھ کو اعلان کردہ اضافی 225 ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہاتھا کہ نئی رقم پینے کے صاف پانی، اہم طبی سامان، صحت کی دیکھ بھال، خوراک، پناہ گاہ اور خاندانوں کو ضروری اشیاء خریدنے کے لیے نقد رقم کی صورت میں فراہم کی جائے گی۔
امریکہ کی جانب سے یوکرین کے لیے نئی امداد کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہےجب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے حال ہی میں برسلز میں ان 45 سے زائد ملکوں کے اتحادی وزرائے دفاع سے ملاقات کی تھی جو یوکرینی افواج کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کی حکومت کو گرانے یا دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے کےساڑھے تین ماہ کے حملے میں ناکام رہنے کے بعد روس مشرقی یوکرین پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع آسٹن نے برسلز میں 'یوکرین ڈیفنس کانٹیکٹ' گروپ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی اتحادی یوکرین کو روس کے حملے کے خلاف اپنے دفاع میں مدد کرنے کے لیے 'مزید کچھ کرنے کے لیے پرعزم' ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورت حال کو 'میدان جنگ میں ایک نازک لمحہ' قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر بائیڈن کی جانب سے نئی فوجی امداد کے اعلان سے پہلے ہی، امریکہ اور یوکرین کی حمایت کرنے والے اس کے اتحادیوں نے یوکرین کے جنگجوؤں کی مدد کے لیے اربوں ڈالر کا اسلحہ اور گولہ بارود بھیجا تھا۔
امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے برسلز کانفرنس کے موقع پر میدان جنگ کی موجودہ صورتِ حال کا ایک سنگین جائزہ پیش کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جنگ میں یومیہ یوکرین کے300 افراد ہلاک ہو رہے ہیں جن میں 100 فوجی شامل ہوتے ہیں جب کہ 100 سے 300 کے درمیان زخمی ہوتے ہیں۔
جنرل ملی نے روس کے خلاف جنگ کو یوکرین کے وجود کے لیے اہم قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یوکرینی اپنے ملک کے لیے لڑ رہے ہیں۔