جمعرات کی شام گئے امریکی ریپبلیکن پارٹی کے سات صدارتی امیدوار انتخابی مباحثے میں شرکت کریں گے۔ تاہم، 2016ء کےپارٹی کے سرکردہ امیدوار، ارب پتی ریئل اسٹیٹ کے کاروباری، ڈونالڈ ٹرمپ اس مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ اس تقریب کا بائیکاٹ کریں گے، جس کا سبب میزبان کی شمولیت ہے، جن کے لیے اُن کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے اُن سے نامناسب رویہ برتا تھا۔
فوکس نیوز نیٹ ورک نے کہا ہے کہ شوخ طبیعت کے ٹرمپ، جو سیاسی طور پر نوآموز ہیں، لیکن ریپبلیکن ووٹروں میں کیے گئے سیاسی جائزوں میں سبقت حاصل ہے، کو اب بھی مباحثے میں خوش آمدید کہا جائے گا اور اُن کے ساتھ منصفانہ رویہ جاری رکھا جائے گا۔
یہ مباحثہ آئیووا کے شہر، دے ماین میں منعقد ہو رہا ہے، جو زرعی خطہ ہے جہاں پیر کے روز امریکی صدارتی انتخاب کی پہلی تفصیلی ووٹنگ ہوگی۔
تاہم، نیٹ ورک نے میزبان کے طور پر میگن کیلی کو تبدیل کرنے سے انکار کیا، جنھوں نے اگست میں ہونے والے مباحثے کے دوران ٹرمپ کو ناراض کیا تھا، جن سے جنسی تعصب کے بارے میں کلمات کی وضاحت طلب کی گئی تھی، جو وہ کئی برسوں سے خواتین کے بارے میں کہتے آئے ہیں۔
ایسے میں جب اس معاملے پر جھگڑا بڑھا، بدھ کو نیٹ ورک نے 69 برس کے ٹرمپ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ایک خفیہ ذریعے سے پتا چلا ہے کہ اگر ڈونالڈ ٹرمپ صدر بنتے ہیں تو ایران کے رہبر اعلیٰ، آیت اللہ علی خامنہ اِی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اُن سے اچھے تعلقات نہیں رکھیں گے۔
ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ اُسی وقت جب یہ مباحثہ ہو رہا ہوگا، وہ امریکی فوج کے سابقہ فوجیوں کے بہبود کے لیے چندہ اکٹھا کریں گے۔ اُنھوں نے ٹوئٹر پر پیغام بھیجا کہ فوکس نے اپنا پریس رلیز ’’طفلانہ انداز سے تحریر کیا‘‘ جس کے نتیجے میں، ’’میں مباحثے میں شرکت نہ کرنے پر مجبور ہوا، کہ ایک کم معروف نامہ نگار، میگن کیلی‘‘ کو میزبان کے فرائض سونپے گئے ہیں۔
جمعرات کو وہ مباحثے کے بارے میں اپنے خیال میں پختہ ہوئے۔ اُنھوں نے ٹوئیٹ کیا کہ ’’آج رات کو ہونے والا مباحثہ بالکل ناکام ہوگا، ریٹنگ کم ہوجائے گی، اشتہارات دینے والے زیادہ رقوم نہیں دے سکیں گے۔ میں اِسے نہیں دیکھنا چاہتا‘‘۔
ٹرمپ کے ریپبلیکن پارٹی کے مخالفین کو قدرت نے یہ موقع دیا کہ رائے عامہ کے جائزوں میں کافی سبقت لینے والا ٹرمپ مباحثے میں شریک نہیں ہو رہا۔ ٹیکساس کے سینیٹر، ٹیڈ کروز نے، جو قدامت پسند اور شعلہ بیان ہیں، جو آئیووا میں اور قومی سطح پر ٹرمپ کے قریبی حریف ہیں، کہا ہے کہ ٹرمپ مباحثے سے خوف زدہ ہیں، جنھیں اُنھوں نے کارٹون کے کردار، ’ڈونالڈ ڈَک‘ سے مشابہت دی، اور اُنھیں ’ڈَکنگ ڈونالڈ‘ قرار دیا۔
کروز نے عہد کیا کہ اگر ٹرمپ اُن کے ساتھ مباحثہ کریں گے، تو وہ سابقہ فوجیوں کے لیے 15 لاکھ ڈالر فراہم کریں گے، جو جمعرات کے مباحثے کے علاوہ ہے۔ ٹیکنالوجی کی سابقہ منتظمہ، کارلی فیورنا نے ویٹرنز کے لیے 20 لاکھ ڈالر کی پیش کش کی، اگر ٹرمپ اُن کے ساتھ بالمشافیٰ مباحثے پر تیار ہوں۔
مباحثے سے ٹرمپ کی غیر موجودگی امریکی سیاست میں ایک غیر معمولی بات ہوگی، جب ووٹر انتخابی عمل میں شرکت کے لیے روانہ ہوں گے۔
اگلے نومبر میں قومی انتخاب سے قبل، آئیووا میں ریپبلیکن اور ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے چناؤ کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ جیتنے والا ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر براک اوباما کی جگہ لے گا، جو اگلے سال اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔