نیو یارک ہیرلڈ ٹرِبیون میں آبنا ئے ہُرمز میں جہازوں کی آمدورفت کے بارے میں ایران کی دہمکیوں سے پیدا شدہ صورت حال پر واشنگٹن میں قائم امیریکن فارن پالیسی کونسل کے نائب صدر ایلان برمن ایک مضموں میں کہتے ہیں۔ کہ ایرانی نائب صدر کے بقول اس آبنائے کے راستے تیل کا ایک قطرہ نہیں جانے دیا جائے گا۔اس آبنائے کی اہمیت کا اندازہ اس حقیقت سے ہوتا ہے۔ کہ دنیا کے ایک تہائی تیل کی یہی گذرگا ہ ہے۔ ایران کے خلاف اضافی تعزیرات لگانے کی صورت میں ایرانی بحریہ کے کمانڈر حبیب اللہ صیّاری نے آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دہمکی دی ہے۔
مضمون نگار کا کہنا ہے۔کہ ایران کے پاس یقیناً ایسا کرنے کی صلاحیت ہے۔بلکہ آج سے آٹھ سال قبل ہی امریکی انٹلی جینس کو اندازہ ہو گیا تھاٴ کہ ایران، اس خطے میں مغربی فوجی موجودگی کے باوجود ایک مختصر مدّت کے لئے آبنائے کو بند کر سکتا ہے۔ اس کے بعد سے اب تک ایران نے مشرق وسطیٰ سے تیل کی رسد کو روکنے کی صلاحیت مزید بڑھا لی ہے۔ لیکن ایسا کرنے سے تباہ کُن اثرات مرتّب ہونگے۔ جس کا خمیازہ خود ایران کےلئےکُچھ معمولی نہیں ہوگا ۔ اس کے اپنے 2 اعشاریہ 4 ملین بیرل تیل کا بیشتر حصّہ اسی راستے برآمد ہوتا ہے۔ایران کی آمدنی کا لگ بھگ 80 فیصد حصّہ تیل اور گیس کی برآمدات سے حاصل ہوتا ہے۔اور آبنائے ہرمز بند ہوگئی تویہ ایران کی توانائی کی معیشت کے لئے تباہ کن ہوگا۔
مضمون نگار کا کہنا ہے۔کہ ایران کی اس دہمکی کو اگر گیدڑ بھبکی ہی مانا جائے۔ پھر بھی اس سےعالمی منڈیوں میں ہل چل مچ گئی ہے اور یورپی ممالک کو ایران کے خلا ف مزید تعزیرات لگانے میں ہچکچاہٹ ہو رہی ہے۔اگرچہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے تیل برآمد کرنے والے ملکوں نے ایسی صورت میں پیدا ہونے والی تیل کی کمی کو پورا کرنے کا عہد کیا ہے۔ لیکن ان کا اپنا تیل مارکیٹ تک پہنچانےکے لئے بھی اسی آبنائے پر انحصا ر ہے۔
چنانچہ اس صورت حال سے نمٹنے کے لئےمضمون نگار نے یہ مشورہ دیا ہے کہ آبنائے کو بند کئے جا نے کی صورت میں امریکہ اوراس کے اتحادی اس پر قبضہ کر لیں۔ چاہے عارضی طور پر ہی سہی۔جس کے نتیجے میں ایران کی تیل کی برآمدات پر روک لگ جائے گی۔اور ایرانی معیشت کا گلا گھونٹا جائے گا۔
مضمون نگار کا کہنا ہے کہ ایران کی تازہ ترین دہمکیوں کا مقصدبین الاقومی برادری کواس پر مزید اقتصادی دباؤ ڈالنے سے باز رکھنا ہے۔ لیکن اس کے لہجے سے یہ بات بھی مترشّح ہوتی ہے، کہ تعزیرات موثّر ہو رہی ہیں۔لہٰذا مغرب کو اس کے خلاف تعزیرات اور سخت کر دینی چاہئیں۔
نیو یارک کے اخبار ڈیلی نیوز نے گذشتہ کے اہم واقعات کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے اوسامہ بن لادن کی ہلاکت سر فہرست ہے۔دنیا کے اس سب زیادہ مطلوب شخص کو امریکی بحریہ کے چھ چیدہ کمانڈوز نے پاکستان میں اس کی کمین گاہ میں جا کر ٹھکانے لگا دیا۔ دہشت کے خلاف جنگ میں ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔جسے دنیا بھر کے آزادی پسند لوگوں نے سراہا ۔ یہ کام 11/9 کی دسویں سال گرہ کے لئے بروقت سرانجام دیا گیا۔ اور اس سانحے میں جانیں گنوانے والوں کے عزیزوں کو کچھ سکھ کا سانس نصیب ہوا۔
اور آخر میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی یہ خبر ، کہ پیر کو حسنی مبارک کا مقدّمہ شروع ہوا ۔ تو یہ افواہیں گرم تھیں ۔ کہ اُن کو بری کر دیا جائے گا۔ اس کی بنیا د یہ بتائی جاتی ہے کہ حال ہی میں ایک ایسے فوجی کو عدالت نے بری قرار دیا تھا جس پر احتجاجی مظاہرین کو ہلاک کرنے کا الزام تھا ۔ جسے اس ایجنسی کے مطابق مبارک کے خلاف لگائئ گئی فرد جرم ردّ کرنے کا پیش خیمہ سمجھا جا رہا ہے۔
قاہرہ کی ایک اور عدالت نے پانچ پولیس والوں کو بری قرار دیا جن پر جنوری فروری کی بغاوت کے دوران 5 مظاہرین کو ہلاک کرنے کا الزام تھا
83 سالہ حسنی مبارک کے ساتھ ان کے دو بیٹوں پربھی مقدّمہ چل رہا ہے۔ایک تو جمال جو اُن کا جانشین ہوتا اور دوسرے اعلیٰ ۔