روس نے اس بات پر اطمِنان کا اظہار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق منیجر پال مینافورٹ اور ایک اور معاون رک گیٹس کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران ان دونوں اہلکاروں نے روس پر الزام نہیں لگایا کہ اُس نے امریکی سیاست میں مداخلت کی تھی۔
امریکہ کے وفاقی تفتیشی افسر 2016 کے امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں ۔ مینافورٹ اور گیٹس کے خلاف منی لانڈرنگ یعنی کالے دھن کو سفید بنانے کے حوالے سے بھی فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔
اگرچہ ان دونوں اہلکاروں کے خلاف یہ الزامات امریکی انتخابات کے نتائج کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں مبینہ روسی مداخلت کی پانچ ماہ سے جاری تحقیقات کے حوالے سے لگائے گئے ہیں تاہم منی لانڈرنگ کے الزامات کا روس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ایک دہائی سے زائد عرصہ پہلے مینافورٹ کے یوکرین کی سابق حکومت کیلئے کام کرنے کے وقت سے متعلق ہیں۔
روسی حکومت کے ترجمان دی میتری پیسکوو کے مطابق اُن کی حکومت نے نوٹ کیا ہے کہ تحقیقات کے دوران روس پر براہ راست کوئی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ روس نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ اُس نے کبھی بھی امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی ہے۔ روسی ترجمان ایک کانفرنس کال کے ذریعے میڈیا کے نمائیندوں سے بات کر رہے تھے۔ جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا روسی حکومت متعلقہ امریکی اہلکاروں پر فرد جرم عائد کئے جانے کے اقدام کو اس بات کا ثبوت سمجھتی ہے کہ یہ روسی مؤقف کی تائید کرتا ہے تو اُنہوں نے کہا کہ روس نے یہ کبھی محسوس نہیں کیا کہ وہ کسی بھی اعتبار سے امریکی انتخابات پر اثرانداز ہوا ہے۔ لہذا اس بارے میں کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔
روسی ترجمان پیسکوو نے کہا کہ تحقیقات امریکہ کا اندرونی معاملہ ہے اور روس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم روس اس تحقیقات کا دلچسپی سے مشاہدہ کر رہا ہے۔اُنہوں نے ٹرمپ کے ایک اور سابق مشیر جارج پاپاڈوپولس کے بارے میں بھی بات کی جنہوں نے قبل اذیں اس ماہ اقرار کیا تھا کہ اُنہوں نے امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی سے جھوٹ بولا تھا۔
پاپاڈوپولس نے تفتیشی افسروں کو بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اہلکاروں اور روسی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کیلئے کوششیں کی تھیں جس کے دوران وہ لندن میں رہائش پذیر ایک پروفیسر سے ملے تھے جس کے روسی اہلکاروں سے رابطے تھے۔ وہ اُس عورت کو بھی جانتے تھے جو مبینہ طور پر روسی صدر ولادی میر پوٹن کی رشتہ دار تھی۔
پاپاڈوپولس کے خلاف تحقیقات میں اُن کا تعلق ایک ایسے شخص سے بھی ظاہر کیا گیا جس کے روسی وزارت خارجہ میں رابطے موجود تھے۔ تاہم ان رابطوں کے بارے میں روسی ترجمان پیسکوو نے کہا کہ یہ بات مضحکہ خیز ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔