قائم مقام امریکی وزیر دفاع، پیٹ شناہن نے منگل کے روز کہا ہے کہ محکمہ ’’ہمارے ملک کے تحفظ پر دھیان مبذول کیے ہوئے ہے‘‘۔ اُنھوں نے آج باضابطہ طور پر عہدہ سنبھالا جو جِم میٹس کے مستعفی ہونے سے خالی ہوا تھا۔
ایک بیان میں شناہن نے کہا ہے کہ ’’میں صدر ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہوں تاکہ اُن کے نصب العین پر عمل درآمد کیا جا سکے، جس کے لیے وزارت دفاع کے دفتر کے مختلف سکریٹری، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، دفاعی کمانڈر اور دیگر اعلیٰ اہلکار خدمات بجا لا رہے ہیں‘‘۔
میٹس کے برعکس، جنھوں نے ایک سابق میرین جنرل کے طور پر افغانستان میں نمایاں خدمات انجام دی تھیں، شناہن کوئی فوجی تجربہ نہیں رکھتے۔ شناہن کا تعلق ’بوئنگ‘ کے شہری ہوابازی کے بڑے ادارے سے رہا ہے، جو سال 2017 میں محکمہٴ دفاع میں شامل ہوئے۔ بوئنگ کے ادارے میں اُنھوں نے سولین اور فوج سے تعلق رکھنے والے پروگراموں کی 30 برس تک نظرداری کی۔
میٹس نے وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بعد 20 سمبر کو استعفیٰ دیا تھا، جس ملاقات میں دونوں نے شام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بارے میں صدر کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا تھا، جہاں امریکہ داعش کے دہشت گرد گروپ کے خلاف لڑائی میں مدد فراہم کرتا رہا ہے۔
عہدے پر اپنے آخری روز، پیر کو اپنے الوداعی سرکاری پیغام میں میٹس نے کہا ہے کہ ’’ہمارے محکمے کی قیادت، سولین اور فوجی دونوں، بہترین ہاتھوں میں ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’مجھے مکمل اعتماد ہے کہ ہمارے اقدار کا تحفظ کرتے ہوئے، ہم میں سے ہر ایک آئین کے دفاع اور عہد کردہ ہمارے مشن کی حمایت میں مکمل دلجمعی کے ساتھ کاربند ہے‘‘۔
میٹس نے مزید کہا کہ ’’اِس لیے، ملک کے ساتھ وفاداری نبھاتے ہوئے، ہمارے اتحادیوں کے ساتھ اور ہمارے دشمنوں کے خلاف متحد اور پختہ رہیں‘‘۔