امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اتوار کے روز کہا ہے کہ اُنہوں نے وزیر دفاع جم میٹس کو دو ماہ بعد کے بجائے یکم جنوری سے ہی فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اُنہوں نے میٹس کی جگہ موجودہ نائب وزیر دفاع پیٹرک شینیہین کو قائم مقام وزیر دفاع مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نیوز ایجنسی رائیٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ جم میٹس کی طرف سے مستعفی ہونے کے خط پر برہمی کے باعث کیا ہے۔ جم میٹس نے جمعرات کے روز استعفیٰ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے نام خط میں لکھا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے اختلاف کے باعث 28 فروری مستعفی ہو جائیں گے۔ اُنہوں نے شام سے امریکی فوجوں کے مکمل انخلاء اور افغانستان سے نصف امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا۔ جم میٹس نے اپنے خط میں یہ بھی کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے امریکہ کے اُن حلیفوں کو نظرانداز کر دیا ہے جنہوں نے دونوں جنگوں میں امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو کسی ایسے شخص کو وزیر دفاع مقرر کرنا چاہئیے جو اُن کے خیالات سے مکمل ہم آہنگی رکھتا ہو۔
صدر ٹرمپ کی اپنی جماعت رپبلکن پارٹی اور اُن کی مخالف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے راہنماؤں کے علاوہ متعدد عالمی لیڈروں نے بھی اس بات پر تنقید کی ہے کہ اُنہوں نے شام اور افغانستان سے فوجی واپس بلانے کا فیصلہ اپنے مشیروں اور فوجی کمانڈروں سے مشورے کے بغیر اچانک کیا ہے۔
جم میٹس کو رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی دونوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ نائب وزیر دفاع پیٹرک شینیہن اُن کی جگہ یکم جنوری سے قائم مقام وزیر دفاع کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ اپنی ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے پیٹرک شینیہین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت ذہین شخص ہیں۔ شینیہین بوئنگ کمپنی کے سابق اعلیٰ عہدیدار ہیں۔