رسائی کے لنکس

شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام پر بات کرنے پر آمادہ ہے: امریکہ


جنوبی کوریا کے ایک ٹی وی پر شمالی کوریا کے سربراہ اور امریکی صدر کی مجوزہ ملاقات سے متعلق پروگرام نشر ہو رہا ہے (فائل فوٹو)
جنوبی کوریا کے ایک ٹی وی پر شمالی کوریا کے سربراہ اور امریکی صدر کی مجوزہ ملاقات سے متعلق پروگرام نشر ہو رہا ہے (فائل فوٹو)

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ امریکہ نے تصدیق کرلی ہے کہ کم جونگ ان جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے امکان پر بات چیت کرنے پر آمادہ ہیں۔

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت نے امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر بات چیت پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت نے امریکہ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ اس کے سربراہ کم جونگ ان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی متوقع ملاقات میں پیانگ یانگ کے جوہری ہتھیاروں پر بات کرنے پر تیار ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق براہِ راست شمالی کوریا کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام پر بات چیت پر آمادگی کا پیغام ملنے سے صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے نتیجہ خیز ہونے سے متعلق امریکی حکومت کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اس سے قبل جنوبی کوریا کے بعض اعلیٰ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری ہتھیاروں پر بات چیت کرنے پر راضی ہے۔

صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار بارہا کہہ چکے ہیں کہ اگر شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام پر بات چیت پر آمادہ نہیں تو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کی غیر متوقع اور غیر معمولی دعوت قبول کرکے نہ صرف کئی ممالک کی حکومتوں بلکہ خود اپنی حکومت کے بھی بہت سے اعلیٰ حکام کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا۔

شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی یہ دعوت پیانگ یانگ کا دورہ کرنے والے جنوبی کوریا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ذریعے دی تھی جس نے شمالی کوریا کے دورے کے فوراً بعد واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کیا تھا اور خود یہ دعوت صدر ٹرمپ کو پہنچائی تھی۔

صدر ٹرمپ نے ملاقات کی یہ دعوت ملتے ہی فوراً اسے قبول کرلیا تھا جس پر بعض امریکی حکام کو حیرت بھی تھی کیوں کہ امریکہ کو براہِ راست شمالی کوریا سے ایسی کوئی دعوت یا اشارہ نہیں ملا تھا جس سے واضح ہوتا کہ اس کا ارادہ کیا ہے۔

تاہم بعد ازاں دیگر ملکوں بشمول چین نے بھی امریکی حکام کو بتایا تھا کہ شمالی کوریا امریکہ کو کی جانے والی سربراہی ملاقات کی پیش کش کے بارے میں سنجیدہ ہے۔

لیکن تاحال شمالی کوریا کے کسی اعلیٰ عہدیدار نے صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی مجوزہ ملاقات کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث ملاقات کی اس پیشکش اور اس کے پیچھے کار فرما مقاصد کے بارے میں قیاس آرائیاں بدستور جاری ہیں۔

اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ امریکہ نے تصدیق کرلی ہے کہ کم جونگ ان جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے امکان پر بات چیت کرنے پر آمادہ ہیں۔

ایک اور اعلیٰ امریکی اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس بارے میں تصدیق امریکہ اور شمالی کوریا کے حکام کے درمیان ہونے والے براہِ راست رابطوں کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

تاہم دونوں امریکی اہلکاروں نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے حکام کے درمیان یہ رابطے کب، کہاں اور کیسے ہوئے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے تاحال اس بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا ہے کہ دونوں ملکوں کی مجوزہ سربراہی ملاقات کہاں ہوگی اور نہ ہی اس مجوزہ ملاقات کی کسی حتمی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے۔

البتہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات رواں سال مئی میں کسی وقت ہوسکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG