امریکہ کے جوہری ایندھن سے چلنے والے ایک لاکھ ٹن وزنی طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس رونالڈ ریگن نے آج جمعرات کے روز جزیرہ نما کوریا کی مشرقی سمت میں گشت کیا ہے جس کا مقصد شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے امریکہ کی فضائی اور سمندری طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔
یو ایس ایس رونالڈ ریگن ایشیا بھر میں سب سے بڑا بحری بیڑہ ہے جس میں 5,000 ملاحوں کا عملہ متعین ہے۔ اس بیڑے نے جزیری نما کوریا میں تقریباً 100 میل تک گشت کیا جس کے دوران بیڑے کےڈیک سے جدید ترین F-18 طیاروں نے 90 مرتبہ پروازیں کی۔
امریکی بحری بیڑے کے ساتھ جنوبی کوریا کے 40 جنگی جہازوں نے بھی بحیرہ زرد سے بحیرہ جاپان کے درمیان گشت میں حصہ لیا۔ امریکی بحری بیڑے کے کمانڈر ریئر ایڈمرل مارک ڈالٹن نے اس موقع پر کہا کہ شمالی کوریا کا خطرناک اور جارحانہ رویہ تمام دنیا کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس گشت سے ہم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم جنوبی کوریا کا تحفظ کرنے کیلئے تیار ہیں۔
جزیرہ نما کوریا میں یو ایس ایس رونالڈ ریگن کے گشت اور اس سے پہلے اس علاقے میں امریکی جنگی جہازوں B1-B کی تنبیہی پروازوں کے بعد صدر ٹرمپ مشرق بعید کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔ وہ 5 نومبر کو جاپان پہنچیں گے اور اُس کے بعد جنوبی کوریا بھی جائیں گے۔
شمالی کوریا نے امریکی بحری بیڑے کے جزیرہ نما کوریا میں گشت کو ’’جنگ کی ریہرسل‘‘ قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ کے اعلیٰ سفارتی عہدیدار سول میں ملاقات کرنے والے ہیں جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے شمالی کوریا کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کے پس منظر میں اس تنازعے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کی وجہ سے شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں سب سے زیادہ سخت اقدام شمالی کوریا کی طرف سے کوئلے، لوہے اور سمندری خوراک کی برآمدات پر مکمل پابندی ہے۔ یہ برآمدات شمالی کوریا کی کل تین ارب ڈالر کی برآمدات کے ایک تہائی کے برابر ہیں۔