سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے، امریکہ اور نیپال نے 50 کروڑ ڈالر کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں، جس میں پانچ سالہ گرانٹ بھی شامل ہے۔
اس سمجھوتے پر ملینئم چیلنج کارپوریشن (ایم سی سی) میں شمولیت اختیار کرنے والے امریکی معاون وزیر خارجہ جان سلیون اور ایم سی سی کے قائم مقام انتظامی سربراہ جوناتھن نیش اور نیپال کے وزیر خزانہ گیاندرہ بہادر کرکی نے دو روز قبل دستخط کیے۔
ایک بیان میں، محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ نیپالی حکومت سرمایہ کاری کے اس معاہدے کی حمایت میں مزید 13 کروڑ ڈالر دے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سےکیا جانے والا یہ پہلا معاہدہ اور جنوبی ایشیا کے لیے پہلا سمجھوتا ہے؛ جس میں ساجھے دار ملک کو بڑی مالیت ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایم سی سی کے نیپال معاہدے کا مقصد نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور غربت دور کرنے کےلیے معاشی افزائش بڑھانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایم سی سی کی سرمایہ کاری کے نتیجے میں جنوبی ایشیا میں خطے میں توانائی کی ترسیل بڑھے گی، جس کے نتیجے میں نیپال کا توانائی کا شعبہ مضبوط ہوگا اور بھارت کے ساتھ بجلی کی تجارت میں سہولتیں پیدا کرنے پر زور دیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ معاشی طور پر فروغ پاتا ہوا نیپال نہ صرف ملک کے عوام کے بہترین مفاد میں ہوگا، بلکہ خطے اور امریکہ کے مفاد میں ہے۔ ساتھ ہی، استحکام اور ادارے مضبوط ہوں گے؛ ایم سی سی تنازعات کے حل اور قدرتی آفات جیسے عالمی خدشات کا مقابلہ کرنے میں مدد دے گا۔
ملینئیم چیلنج کارپوریشن امریکہ کا ایک متنوع سرکاری ادارہ ہے، جس کی تشکیل کا مقصد عالمی سطح پر غریب ملکوں میں غربت کا خاتمہ لانا ہے، اور ساتھ ہی بہترین عمل داری کے عزم کے مظاہرے کو فروغ دینا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر غربت دور کرنے سے دنیا زیادہ مستحکم اور محفوظ ہوگی، جس سے اندرونی اور بیرونی طور پر معاشی افزائش کے زیادہ مواقع میسر آئیں گے۔