امریکی صدر براک اوباما اس ہفتے کے آخر میں ایک اہم تقریر کرنے والے ہیں جس میں وہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدے پر بات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے پیر کے دِن بتایا کہ مسٹر اوباما معاہدے کی حمایت میں دلیل دیں گے، جو اُن کے خیال میں مرکزی اہمیت کے حامل ہیں۔ سمجھوتے کی بدولت آئندہ برسوں کے دوران ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے پر روک کے عوض مغربی اور اقوام متحدہ ایران پر عائد کردہ تعزیرات نرم کردیں گے۔
ارنیسٹ نے یہ بھی کہا کہ صدر اوباما سمجھتے ہیں کہ امریکی کانگریس کو بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیئے، جس سے سفارت کاری کی مدد سے ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکا جائے۔
ترجمان نے کہا کہ کسی نے بھی ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے فوجی آپشن کے علاوہ کوئی اور جائز طریقہ کار سامنے نہیں رکھا۔
کانگریس کے پاس اِس معاہدے کا جائزہ لینے کے لیے کُل 60 روز کی مدت ہے، جس کا کچھ حصہ پہلے ہی گزر چکا ہے۔ توقع ہے کہ کانگریس اگلے ماہ سمجھوتے کو منظور یا مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دی گی۔ لیکن،اگر وہ اِسے مسترد کرتی ہے تو صدر براک اوباما نے ایسی قانون سازی کو ویٹو کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ایسے میں، سینیٹ اور ایوان نمائندگان کو ویٹو پر حاوی پانے کے لیےدو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔
ادھر، امریکہ میں کے گئے رائے عامہ کے ایک نئے تجزئے سے پتا چلتا ہے کہ دو میں سے ایک کے تناسب سے امریکی ایران کے جوہری پروگرام پر روک لگانے کے بین الاقوامی معاہدے کے مخالف ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ اِس سے دنیا غیر محفوظ ہوجائے گی۔
کنیٹی کٹ میں ’کوئنیپیک یونیورسٹی‘ کی جانب سے پیر کے دِن جاری کردہ ایک عام جائزے کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ 57 فی صد اور 28 فی صد کے تناسب سے رجسٹرڈ امریکی ووٹر امریکہ اور پانچ عالمی طاقتوں کی جانب سے گذشتہ ماہ ایران کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کی مخالفت کرتے ہیں۔
یہ معاہدہ آئندہ سالوں کے دوران ایران کو جوہری ہتھیار تشکیل دینے سے روکتا ہے، جس کے بدلے مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر لاگو تعزیرات اٹھا لی جائیں گی، جِن کے باعث ایران کی معشیت مسائل کا شکار ہے۔
اِسی طرح، 58 اور 30 فی صد کے تناسب سے ووٹروں نے کہا ہے کہ سمجھوتے کے نتیجے میں دنیا غیر محفوظ ہوجائے گی۔
سروے میں 1644 افراد نے حصہ لیا، جب کہ جن دیگر افرادسے سوال کیا گیا اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس متعلق کوئی رائے نہیں رکھتے، کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ اس سمجھوتے کے حق میں ہیں یا پھر یہ کہ اِس سے دنیا محفوظ بن جائے گی۔