امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے پیر کو اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے بھارت میں کرونا کی صورتِ حال سے متعلق بھارت کے وزیرِ اعظم سے بات کی ہے اور انہیں عالمی وبا سے نمٹنے میں امریکہ کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل صدر بائیڈن نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں بھی کہا تھا کہ امریکہ بھارت کو کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر ویکسین بنانے کا خام مال اور طبی عملے کے لیے حفاظتی سامان بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہمارے مشکل وقت میں بھارت نے مدد فراہم کی تھی، ویسے ہی ہم بھی بھارت کو اس کڑے وقت میں مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان، ایملی ہورن نے کہا کہ امریکی حکام بھارت کو ویکسین کی پیداوار بڑھانے کے لیے وسائل کی فراہمی کی مد میں 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بھارت کو جلد تشخیص کرنے والی ٹیسٹنگ کٹس اور وینٹی لیٹر بھی فراہم کرے گا۔
یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے بھارت کو امداد کے اعلان کے بعد واشنگٹن پر دباؤ تھا کہ وہ بھی اس سلسلے میں کوئی اعلان کرے۔
اس سے پہلے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ جلد از جلد ویکسین لگوائیں اور تمام حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔
ایملی ہورن نے بتایا کہ امریکہ بھارت کو آکسیجن کی پیداوار بڑھانے اور اس سلسلے میں تمام سامان دستیاب کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار پر غور کر رہا ہے۔
امریکی کانگریس میں انڈیا کاکس کے ڈیمو کریٹک وائس چئیر رو کھنہ نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن بائیڈن انتظامیہ پرزور دیا ہے کہ وہ بھارت کو ایسٹرا زینیکا ویکسین کی وہ خوراکیں مہیا کرنے کی حامی بھی بھرے جو امریکہ میں استعمال نہیں کی گئیں۔
امریکہ میں متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر اینتھونی فاوچی نے اتوار کو اے بی سی نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ "ایسے اقدام کے بارے میں غور کیا جا سکتا ہے"۔
امریکہ میں ایسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال کی منظوری اب تک نہیں دی گئی، اور امریکہ کے پاس اس کی لاکھوں خوراکوں کا ذخیرہ جمع ہے۔ ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ میں استعمال کی جانے والی تین ویکسینز کا اتنا ذخیرہ موجود ہے کہ امریکہ کی تمام آبادی کی ویکسین کی ضرورتیں پوری ہو جائیں گی۔
وائٹ ہاوس کی جانب سے اب تک بھارت کو ایسٹرا زینیکا ویکسین مہیا کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سینئر امریکی افسر نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ بھارت میں کرونا وائرس کی نئی اقسام کے پھیلنے سے امریکہ میں اس وبائی مرض کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان، ایملی ہورن کا کہنا تھا کہ بھارت میں کرونا کی صورتحال پر قابو پانے میں مدد دینے کے لئے امراض کی روک تھام کے امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اور یو ایس اے آئی ڈی یا یو ایس ایڈ کے ماہرین کو بھارت بھیجا جائے گا۔
بھارت کو فوری امداد مہیا کرنے کے علاوہ یو ایس ڈویلپمنٹ فائنانس کارپوریشن بھارت میں ویکسین بنانے والی کمپنی بائیولوجیکل ای لمیٹڈ کی ویکسین بنانے کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کرے گی۔ جس سے بائیو ای نام کی یہ کمپنی اس قابل ہو جائے گی کہ 2022 تک ایک ارب ویکسین کی خوراکیں تیار کر سکے۔