امریکی ایوانِ نمائندگان نے ہنگامی قانون سازی کے ذریعے محکمہ ڈاک کو 25 ارب ڈالر دینے کے بل کی منظوری دی ہے۔ کرونا وبا کے باعث امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بڑی تعداد میں امریکی ووٹر ڈاک کے ذریعے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔
ایوانِ نمائندگان میں 150 کے مقابلے میں 257 ووٹوں سے منظور کیے جانے والے اس ہنگامی بل کا مقصد محکمہ ڈاک میں کی جانے والی تبدیلیوں کا عمل روکنا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں ڈاک کی ترسیل کے عمل میں خلل پڑ رہا تھا۔
قانون سازی کے حق میں 24 ری پبلکنز ممبران نے بھی ووٹ دیا ہے۔ صدر ٹرمپ محکمہ ڈاک کو مزید وسائل فراہم کرنے کے مخالفت کر رہے ہیں اور وہ یہ عندیہ دے چکے ہیں اگر سینیٹ نے بھی اس بل کی منظوری دی تو وہ اسے ویٹو کر دیں گے۔
چند روز قبل امریکہ کے پوسٹ ماسٹر جنرل لوئی ڈی جوائے نے محکمے کے اخراجات میں کٹوتی اور دیگر آپریشنل تبدیلیوں کا فیصلہ صدارتی انتخابات کے بعد تک کے لیے موخر کر دیا تھا۔
لوئی ڈی جوائے کو رواں سال جون میں صدر ٹرمپ نے پوسٹ ماسٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کیا تھا۔
انہوں نے سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ وہ ووٹ کی ڈاک کی بروقت ترسیل کو ایک مقدس فریضہ سمجھتے ہیں۔ البتہ گلیوں سے ہٹائے جانے والے ڈاک کے کچھ ڈبوں اور ڈاک خانوں سے ہٹائے جانے والے کچھہ پوسٹل سازوسامان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی ضرورت نہیں تھی۔
پوسٹ ماسٹر جنرل نے عملے کے لیے اوور ٹائم کی سہولت کو بھی جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ سے قبل اسپیکر نینسی پیلوسی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں پوسٹ ماسٹر جنرل کے بیان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ "اُن کے بیانات اپنی جگہ لیکن اُن پر عمل ایک الگ معاملہ ہے۔
وائٹ ہاؤس میں انتظامی اور بجٹ اُمور کے دفتر نے جمعے کو ڈیمو کریٹک پارٹی کے مجوزہ بل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بجٹ دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈیمو کریٹس محکمہ ڈاک کے بارے میں بغیر شواہد کے چھپنے والی بعض سنسنی خیز خبروں کو بنیاد بنا کر اسے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق محکمہ ڈاک کے امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ لہذٰا صدر سے درخواست کریں گے کہ اگر امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں نے اس بل کی منظوری دی تو وہ اسے ویٹو کر دیں۔
البتہ سینیٹ میں جہاں حکمراں جماعت ری پبلکن کی اکثریت ہے مذکورہ بل کی منظوری متوقع نہیں ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ اگر ری پبلکن پارٹی نے اس بل کی حمایت نہ کی تو انہیں بھی سیاسی نقصان ہو گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ڈالا گیا ووٹ بروقت الیکشن حکام تک پہنچے، لہذٰا ری پبلکن پارٹی کے نمائندوں پر بھی عوام کا دباؤ ہو گا۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ سے دھاندلی کا احتمال ہے۔ صدر کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ روس اور چین ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں جعل سازی کی کوشش کر سکتے ہیں۔
گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ "یہ امریکہ میں انتخابات کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہو سکتا ہے۔"
امریکہ میں صدارتی انتخابات رواں سال تین نومبر کو ہوں گے، صدر ٹرمپ دوسری مدت کے لیے ری پبلکن پارٹی کے اُمیدوار ہیں ۔ اُن کا مقابلہ ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن سے ہو گا۔