رسائی کے لنکس

حقانی نیٹ ورک کو"دہشت گرد" قرار دینے کا مطالبہ


حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)
حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی (فائل فوٹو)

مائیک ملن نے گزشتہ سال کانگریس کے سامنے ایک بیان میں اس عسکری تنظیم کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی، کا "حقیقی حصہ" قرار دیا تھا

امریکی کانگریس میں انٹیلی جنس اُمور سے متعلق کمیٹیوں کے سربراہان نے وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے حقانی نیٹ ورک کو فوری طور پر ’’دہشت گرد‘‘ تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

حال ہی میں افغانستان کے دورے سے واپس آنے والے رپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے با اثر اراکین سینیٹ اور ایوان نمائندگان نےجمعہ کو ایک خط کے ذریعے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں اُن کی بات چیت میں حقانی نیٹ ورک سے متعلق خدشات کو تقویت ملی ہے۔

’’اب یہ بالکل عیاں ہے کہ حقانی نیٹ ورک افغانستان میں امریکی مفادات کے خلاف چونکا دینے والے اور بلاتفریق حملے جاری رکھے ہوئے ہے، اور یہ تنظیم خطے میں بے گناہ مرد و خواتین اور بچوں کے لیے مسلسل ایک خطرہ ہے۔‘‘

امریکی حکام القاعدہ سے منسلک حقانی نیٹ ورک پر کابل میں سفارت خانوں اور پارلیمان سمیت دیگر مہلک حملوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔

امریکہ کے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف مائیک ملن نے گزشتہ سال کانگریس کے سامنے ایک بیان میں اس عسکری تنظیم کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی، آئی ایس آئی، کا حقیقی حصہ قرار دیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن

امریکی اراکین کانگریس نے وزیر خارجہ کلنٹن کے نام خط میں لکھا ہے کہ چھ ماہ قبل اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا معاملہ زیر غور ہے اور تب سے آج تک یہ تنظیم امریکی فوجیوں اور کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ طالبان کے ساتھ مفاہمتی مذاکرت کے تناظر میں حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے سے امریکی انتظامیہ ہچکچا رہی ہو۔ لیکن کابل میں امریکہ کے سفیر نے اراکین کانگریس کو بتایا کہ گزشتہ سال کے اواخر سے مذاکرات کا یہ سلسلہ رک چکا ہے اور افغان صدر حامد کرزئی اسے جاری رکھنے کے مخالف ہیں۔

اراکین کانگریس کے بقول اس تنظیم کو دہشت گرد قرار نہ دینے کی اب کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔

امریکہ کا ماننا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں اپنی پناہ گاہوں اور تربیتی مراکز کو سرحد پار افغانستان میں دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولنڈ نے خط موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو دہشت گرد قرار دینے پر غور وغوض جاری ہے۔

تاہم ترجمان نے یہ یاد دہانی بھی کرائی ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے منسلک کئی افراد کے خلاف پہلے ہی کارروائی کی جا چکی ہے اور ان کے امریکہ میں ممکنہ اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ امریکی شہریوں پر ان کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا جاچکی ہے۔

XS
SM
MD
LG