ایک نجی امریکی ادارے کو چاند پر کاروباری طیارے کی پرواز کی باضابطہ اجازت مل گئی ہے۔
بدھ کے روز پہلی نوعیت کے اِس اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’مون ایکسپریس انکارپوریٹڈ‘ چاند کی جانب روبوٹک ’لینڈر‘ گاڑی بھیجے گا۔ یہ اسٹار وارز فلموں کی طرز پر سائنس فکشن کے طریقہٴ کار کی نوعیت کا معاملہ ہوگا، جس کی بنیاد ذہین روبوٹ ’آر2،ڈی2‘ پر ہے۔
’مون ایکسپریس‘ کے شریک بانی اور انتظامی سربراہ، روب رچرڈس نے کہا ہے کہ ’’یقینی طور پر یہ پہل کرنے کا عمل ہے۔ ہمارے لیے یہ ایک بہت بڑا سنگِ میل ہوگا‘‘۔
اب تک، نجی خلائی تسخیر کے اداروں نے اپنا کام زمین کے مدار تک محدود کر رکھا تھا۔
’مون ایکسپریس‘ نے اِس توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ سنہ 2017ء تک اپنے مشن کا آغاز کردے گا، جو گوگل کے ’لونر ایکس پرائز‘ کی حتمی تاریخ بھی ہے، جو اُس پہلے نجی ادارے کے حوالے کی جائے گی جو چاند پر اپنی گاڑی اتار سکے۔
مون ایکسپریس نے سنہ 2012 میں اس مقابلے میں قدم رکھا جب کہ اب اس میدان میں 16 دیگر ادارے بھی شامل ہو گئے ہیں۔
روپ رچرڈس کے بقول، ’’حالانکہ فخریہ طور پر، ہم بھی (ایکس پرائز کمپٹیشن) میں شامل ہیں، نہ تو یہ کاروبار کو چمکانے کا معاملہ ہے ناہی ہمیں اسے جیتنے کی کوئی ضرورت نہیں‘‘۔ لیکن، ادارے کے ’سی اِی او‘ نے ’دِی ورج‘ کو بتایا کہ ’’ہم اِسے جیتنا چاہیں گے‘‘۔
خلائی تسخیر کے معاملے پر دیگر نجی ادارے زیادہ پیچھے نہیں رہیں گے۔ ’اسپیس ایکس‘ نے کہا ہے کہ وہ 2018ء مارچ کے اوائل میں ’ریڈ ڈریگن‘ خلائی گاڑی مریخ روانہ کریں گے۔ دوسرا ادارہ ’پلانیٹری رسورسز‘ معدنی وسائل کی تلاش کا کام کرے گا۔
مون ایکسپریس نے کہا ہے کہ وہ چاند پر یہی کام کرنا چاہتی ہے۔