بدھ کے روز سال رواں کا پہلا سورج گرہن لگے گا جو جنوبی مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل سے متصل علاقوں میں دن کو رات میں تبدیل کر دے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق مشرقی ایشیا کے بعض علاقوں میں لوگ 9 مارچ کو مکمل سورج گرہن کا مشاہدہ کریں گے اور یہ ہر اس جگہ پر ایک منٹ سے کچھ زیادہ رہے گا جو سورج گرہن کے راستے میں آئیں گے۔
نو مارچ کو لگنے والے سورج گرہن کا راستہ بنیادی طور پر بحر الکاہل کے پانی پر سے گزر کر جاتا ہے۔ تاہم اس کے تنگ راستے میں جو ممالک آتے ہیں وہاں مکمل سورج گرہن کو دیکھا جا سکے گا۔
یہ راستہ انڈونیشیا کے مغرب میں بحر ہند میں طلوع آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور بحر ہند اور بحر الکاہل کے پار مشرق کی طرف چلتا ہے اور شمالی امریکہ کے مغرب میں غروپ آفتاب پر ختم ہو جاتا ہے۔
عالمی پیمانے پر مکمل سورج گرہن شروع ہونے سے ختم ہونے میں 3 گھنٹے اور 20 منٹ لگیں گے اور زمین کے کسی بھی مقام پر اس کی زیادہ سے زیادہ مدت چار منٹ یا اس سے کچھ زیادہ ہو سکتی ہے۔
مکمل سورج گرہن کا حقیقی نظارہ انڈونیشا کے سماٹرا جزیرے کے مرکزی حصوں اور بیشتر دیگر جزائر میں دیکھا جا سکے گا۔ یہ اس وقت ہو گا جب چاند مکمل طور پر سورج کو ڈھانپ لے گا اور چاند کے سائے سے زمین پر اندھیرا چھا جائے گا۔
جزوی سورج گرہن میں سورج کے کچھ حصے چاند کے پیچھے چھپتے ہیں۔ اس طرح کا سورج گرہن بحرالکاہل سے متصل علاقوں اور شمالی آسٹریلیا، کوریا، جاپان، فلپائن، سنگاپور اور امریکی ریاست ہوائی کے کچھ حصوں میں دیکھا جا سکے گا۔
ہوائی میں 63 فیصد گرہن لگا سورج دیکھا جا سکے گا اور بحر الکاہل میں کھلے سمندر میں ختم ہو جائے گا۔
بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال میں بھی جزوی سورج گرہن دیکھا جا سکتا ہے جبکہ امریکہ، یورپ، افریقہ اور ایشیا میں افغانستان، دبئی اور پاکستان میں سورج گرہن نہیں دیکھا جا سکے گا۔
انڈونیشیا میں مکمل سورج گرہن صبح سات بجکر بیس منٹ سے نو بجکر تیس منٹ کے درمیان ہو گا جو آٹھ بجکر تیئس منٹ پر جوبن پر ہو گا جب 81 فیصد سورج چاند سے دھندلانے لگے گا۔
علم ہیئت و فلکیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 8یا 9 مارچ کو افق پر نیا چاند نمودار ہو گا۔ یہ نیا چاند چونکہ چاند کے بیضوی مدار میں 'حضیض قمر' یا چاند کا اس کے مدار میں زمین سے قریب ترین نقطہ تک پہنچنے سے ایک روز پہلے وقوع ہذیر ہوا ہے اس لیے اس چاند کو سائنسی اصطلاح میں 'سپر مون' کہا جائے گا۔ یہ ہمیں آسمان پر نظر نہیں آ سکے گا لیکن یہ سپر مون سورج کے ساتھ قطار میں ہو گا اور زمین کے سمندروں پر اوسط سے زیادہ اثر پیدا کرے گا۔
سائنسی اصطلاح میں سورج کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور اس کی روشنی زمین تک پہنچنے سے روک دیتا ہے لیکن چونکہ سورج کا فاصلہ زمین سے چاند کے فاصلے کے مقابلے میں چار سو گنا زیادہ ہے، اس لیے سورج چاند کے پیچھے مکمل یا جزوی طور پر چھپ جاتا ہے۔
ویب سائیٹ ’اسکائی ارتھ‘ کے مطابق بدھ کو وقوع پذیر ہونے والا سورج گرہن سمندر اور موسم میں تبدیلی لاسکتا ہے تاہم ماہرین فلکیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس غیر معمولی واقعے سے ہم یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ سورج کا بادلوں اور ہوا پر کیا اثر ہوتا ہے۔
مکمل سورج گرہن ہر اٹھارہ ماہ کی مدت میں دنیا کے کسی نا کسی خطے میں وقوع پذیر ہوتا ہے لیکن دوبارہ اسی جگہ پر 366 سے 410 سال بعد دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ اس سال کا پہلا سورج گرہن ہے۔ ناسا کے مطابق دوسرا سورج گرہن افریقہ میں یکم ستمبر کو لگے گا۔
اس سال دو چاند گرہن مارچ 23 کو حلقی چاند گرہن اور ستمبر میں جزوی چاند گرہن ہو گا جسے ایشیا کے زیادہ تر حصوں، آسٹریلیا، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا۔
یورپ میں دیکھا گیا 1999کا مکمل سورج گرہن تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا سورج گرہن تھا۔ جبکہ 22 جولائی 2009 کا سورج گرہن اکیسویں صدی کا طویل ترین سورج گرہن تھا جس کا دورانیہ ساڑھے پانچ گھنٹے تھا۔
کسی بھی چاند گرہن اور سورج گرہن میں 13.9 سے 15.6 دن کا فرق ہوتا ہے۔ چاند گرہن عموما اسلامی مہینے کی 14 ،13 یا 15 کو اور سورج گرہن اسلامی مہینے کی 28 یا 29 کو ہوتا ہے۔