رسائی کے لنکس

'جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشق کی منسوخی سے نقصان ہوا'


جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے نئے کمانڈر جنرل رابرٹ ابرامز
جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے نئے کمانڈر جنرل رابرٹ ابرامز

امریکہ ہر سال جنوبی کوریا کی فوج کے ساتھ مل کر دو بڑی مشقیں کرتا ہے جن کا شمار دنیا کی چند بڑی فوجی مشقوں میں ہوتا ہے۔

جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوج کے نئے نامزد کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والی مشترکہ فوجی مشقوں کی منسوخی سے جزیرہ نما کوریا میں موجود امریکی فوج کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

امریکی فوج کے جنرل رابرٹ ابرامز نے یہ بات منگل کو سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اپنی تعیناتی کی توثیق کے لیے ہونے والی سماعت کے دوران کہی۔

امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ کی جانے والی سالانہ مشقیں امریکی فوج کی صلاحیت برقرار رکھنے اور کسی بھی غیر متوقع صورتِ حال سے نبٹنے کے لیے فوج کی تیاری کے لیے انتہائی اہم ہیں اور ان کی منسوخی سے فوج کی ان صلاحیتوں میں "کچھ کمی" آئی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ رواں سال جون میں سنگاپور میں اپنی تاریخی ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کے مظاہرے کے طور پر ان مشقوں کی منسوخی کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اپنے بیان میں جنرل ابرامز نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ان مشقوں کی منسوخی "سوچ سمجھ کر مول لیا جانے والا ایک خطرہ تھا" جس کا مقصد ان کے بقول شمالی کوریا کے ساتھ امریکی تعلقات میں بہتری لانا تھا۔

امریکی جنرل نے قانون سازوں کو بتایا کہ وہ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی اس بات کا جائزہ لیں گے کہ اگر مستقبل میں مزید فوجی مشقیں منسوخ کی گئیں تو اس سے امریکی فوج کی لڑائی کی صلاحیت پر کیا فرق پڑے گا۔

انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ امریکی فوج جزیرہ نما کوریا میں چھ ماہ بعد بڑی فوجی مشقوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے لیکن ان کے بقول یہ مشقیں کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ "ہمارے اتحادی رہنما کریں گے۔"

امریکہ ہر سال جنوبی کوریا کی فوج کے ساتھ مل کر دو بڑی مشقیں کرتا ہے جن کا شمار دنیا کی چند بڑی فوجی مشقوں میں ہوتا ہے۔

رواں سال 'فوال ایگل' نامی مشقیں جنوبی کوریا میں سرمائی اولمپکس کے پیشِ نظر اپنے طے شدہ وقت سے قبل کرلی گئی تھیں جب کہ 'الچی فریڈم گارڈین' کے عنوان سے اگست میں ہونے والی مشقوں کو منسوخ کردیا گیاتھا۔

گزشتہ سال یہ مشقیں 11 دن جاری رہی تھیں جن میں امریکہ کے 17500 اور جنوبی کوریا کے 50 ہزار اہلکار شریک تھے۔

امریکہ کے علاوہ گزشتہ سال ان مشقوں میں آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا اور کولمبیا کے فوجی دستوں نے بھی شرکت کی تھی۔ ان چاروں ملکوں کے فوجی دستوں نے 1950ء سے 1953ء کے دوران ہونے والی جنگِ کوریا میں شمالی کوریا کے خلاف لڑائی میں امریکی فوج کے ساتھ حصہ لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG