امریکہ کے محکمہ دفاع کے تحقیق کاروں نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان ایلن کو ڈیوڈ پیٹرئیس کے جنسی اسکینڈل میں کسی طرح کے ممکنہ غیر موزوں ای میل معاملے میں کلیئر کر دیا ہے۔
جنرل ایلن نے ڈیوڈ پیٹرئیس کے اسکینڈل کی دو مرکزی خواتین میں سے ایک جل کیلی کے ساتھ ای میل کا تبادلہ کیا تھا۔
ایلن کا نام تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا اور پینٹاگان نے ان کے خلاف علیحدہ سے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل ایلن کی ای میل سے اشارے ملتے ہیں کہ ممکنہ طور پر اُنھوں نے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر کے طور اپنے رویے کی خلاف ورزی کی ہے۔
لیکن ایلن نے کسی طرح کے غیر موزوں رویے سے انکار کیا تھا۔
صدر براک اوباما نے جنرل جان ایلن کو یورپ میں نیٹو کی کمانڈ سنبھالنے کے لیے نامزد کیا تھا لیکن امریکی سینیٹ میں سماعت کے دوران ان کی نامزدگی کو جاری تحقیقات کی وجہ سے روک دیا تھا۔
جنرل ایلن نے افغانستان میں 2011ء میں جنرل پیٹرئیس کے بعد امریکی فوج کی کمانڈ سنبھالی تھی کیوں کہ جنرل پیٹرئیس کو ’سی آئی اے‘ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔
جنرل پیٹریئس ایک خاتون کے ساتھ غیر ازدواجی مراسم رکھنے کو قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
جنرل ایلن نے ڈیوڈ پیٹرئیس کے اسکینڈل کی دو مرکزی خواتین میں سے ایک جل کیلی کے ساتھ ای میل کا تبادلہ کیا تھا۔
ایلن کا نام تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا اور پینٹاگان نے ان کے خلاف علیحدہ سے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل ایلن کی ای میل سے اشارے ملتے ہیں کہ ممکنہ طور پر اُنھوں نے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر کے طور اپنے رویے کی خلاف ورزی کی ہے۔
لیکن ایلن نے کسی طرح کے غیر موزوں رویے سے انکار کیا تھا۔
صدر براک اوباما نے جنرل جان ایلن کو یورپ میں نیٹو کی کمانڈ سنبھالنے کے لیے نامزد کیا تھا لیکن امریکی سینیٹ میں سماعت کے دوران ان کی نامزدگی کو جاری تحقیقات کی وجہ سے روک دیا تھا۔
جنرل ایلن نے افغانستان میں 2011ء میں جنرل پیٹرئیس کے بعد امریکی فوج کی کمانڈ سنبھالی تھی کیوں کہ جنرل پیٹرئیس کو ’سی آئی اے‘ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔
جنرل پیٹریئس ایک خاتون کے ساتھ غیر ازدواجی مراسم رکھنے کو قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔