واشنگٹن —
امریکی فوج کےسائکیاٹرسٹ جِنھیں 2009ء میں ٹیکساس کےفورٹ ہُڈ شہر میں 13 فوجیوں کو ہلاک اور 31 کو زخمی کرنے کے الزامات کا سامنا ہے، کسی گواہ کو پیش نہ کرکے دفاع کے معاملے کو کُھلا چھوڑ دیا ہے۔
وکیل صفائی کے فرائض خود ہی سنبھال کر، میجر ندال حسن نے حکومت کی طرف سےاپنے خلاف دائر کردہ مقدمے کو چیلنج نہیں کیا۔
منگل کے روز فوجی استغاثے نے حسن کے خلاف کارروائی کا معاملہ اُنہی پر چھوڑ رکھا تھا۔ وہ امریکہ میں پیدا ہونے والے مسلمان ہیں جو گولی چلانے کےالزام پر اقبال جرم کر چکے ہیں۔
بیالیس برس کے حسن پر قتل عمد کے 13اور قتدل عمد کے ارادے کے 32الزامات ہیں۔
اگر جیوری کے سارے 13 ارکان اُنھیں مجرم قرار دیتے ہیں، تو اُنھیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
مقدمے کے دوران، حسن نے زیادہ تر چپ سادھ رکھی۔ عدالت کی طرف سے مقرر کیے گئے اُن کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ شہادت کی امید پر سزا پانے کے حق میں ہیں۔
اپنے ابتدائی بیان میں، حسن نے عدالت سے التجا کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُنھوں نے اپنا مؤقف تبدیل کیا، تاکہ امریکی فوجیوں کے خلاف لڑ سکیں، جو عراق اور افغانستان میں مسلمانوں سے صف آرا ہیں۔
فوجی جج نےدلائل کی تکمیل کے لیے جمعرات کا دِن مقرر کیا ہے۔
وکیل صفائی کے فرائض خود ہی سنبھال کر، میجر ندال حسن نے حکومت کی طرف سےاپنے خلاف دائر کردہ مقدمے کو چیلنج نہیں کیا۔
منگل کے روز فوجی استغاثے نے حسن کے خلاف کارروائی کا معاملہ اُنہی پر چھوڑ رکھا تھا۔ وہ امریکہ میں پیدا ہونے والے مسلمان ہیں جو گولی چلانے کےالزام پر اقبال جرم کر چکے ہیں۔
بیالیس برس کے حسن پر قتل عمد کے 13اور قتدل عمد کے ارادے کے 32الزامات ہیں۔
اگر جیوری کے سارے 13 ارکان اُنھیں مجرم قرار دیتے ہیں، تو اُنھیں موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
مقدمے کے دوران، حسن نے زیادہ تر چپ سادھ رکھی۔ عدالت کی طرف سے مقرر کیے گئے اُن کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ شہادت کی امید پر سزا پانے کے حق میں ہیں۔
اپنے ابتدائی بیان میں، حسن نے عدالت سے التجا کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اُنھوں نے اپنا مؤقف تبدیل کیا، تاکہ امریکی فوجیوں کے خلاف لڑ سکیں، جو عراق اور افغانستان میں مسلمانوں سے صف آرا ہیں۔
فوجی جج نےدلائل کی تکمیل کے لیے جمعرات کا دِن مقرر کیا ہے۔