امریکی فوج کے لگ بھگ 200 ریٹائرڈ افسران نے کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی منظوری نہ دے۔
کانگریس کے دونوں ایوانوں کے ارکان کو لکھے جانے والے خط میں ریٹائرڈ فوجی افسران نے موقف اختیار کیا ہے کہ معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے لیے ناکافی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت ایران پر آئندہ 10 برسوں کے لیے اقتصادی پابندیوں کےخاتمے اور ایرانی حکومت کو بیرونِ ملک موجود اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی اسرائیل اور مشرقِ وسطیٰ کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
معاہدے کی مخالفت میں لکھے جانے والے اس خط سے چند روز قبل امریکی فوج کے 36 سابق اعلیٰ فوجی افسران نے بھی ارکانِ کانگریس کے نام ایک خط روانہ کیا تھا جس میں انہوں نے معاہدے کی حمایت کی تھی۔
اپنے خط میں فوجی افسران نے کہاتھا کہ اگر جوہری معاہدے پر مکمل درآمد ہوا تو اس کے نتیجے میں امریکہ، اس کے اتحادیوں، مشرقِ وسطیٰ اور پوری دنیا کی سلامتی کا تحفظ ممکن ہوگا۔
معاہدے کی مخالفت اور حمایت میں خطوط لکھنے والے دونوں گروپوں میں امریکی مسلح افواج کے کئی سابق جرنیل بھی شامل ہیں۔
امریکی کانگریس کے پاس ایران معاہدے کو مسترد یا منظور کرنے کے لیے 17 ستمبر تک کا وقت ہے جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی عالمی نگرانی اور جوہری سرگرمیوں میں کمی کے بدلے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
معاہدے کے تحت بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری تنصیبات کے معائنے کا حق دیا گیا ہے تاکہ ایران کی جانب سے معاہدے کی پاسداری اور خفیہ طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری روکنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
معاہدے کی مخالفت میں جمعرات کو 'واشنگٹن پوسٹ' میں شائع ہونے والے خط میں امریکی فوج کے سابق اعلیٰ افسران نے ایرانی جوہری تنصیبات کی نگرانی کے عمل کو "غیر شفاف اور ناقابلِ اعتبار" قرار دیا ہے۔
اپنے خط میں سابق افسران نے موقف اختیار کیا ہے کہ رواں ماہ جولائی میں طے پانے والے معاہدے میں ایران سے جن اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے ان پر عمل درآمد کی تصدیق ممکن نہیں ہوگی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھ سکتا ہے۔
کانگریس کے ری پبلکن رہنما معاہدے کو نامنظور کرنے کا اعلان کرچکے ہیں جس میں انہیں بعض ڈیموکریٹ ارکان کی حمایت بھی حاصل ہے۔
لیکن صدر اوباما نےبھی خبردار کیا ہے کہ اگر کانگریس نے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تو وہ کانگریس کے فیصلے کے خلاف ویٹو کا صدارتی اختیار استعمال کریں گے۔