رسائی کے لنکس

بجٹ کٹوتیوں کےپیشِ نظر پینٹاگون کی متبادل حکمتِ عملی


بجٹ کٹوتیوں کےپیشِ نظر پینٹاگون کی متبادل حکمتِ عملی
بجٹ کٹوتیوں کےپیشِ نظر پینٹاگون کی متبادل حکمتِ عملی

ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق پنیٹا جمعرات کو ایک ایسی متبادل حکمتِ عملی کا اعلان کریں گے، جِس کے تحت ایک وقت میں ایک جنگ لڑنے اور جیتنے کے ساتھ ساتھ فوج کو دیگر علاقوں میں جارحانہ حملوں کو روکنے اور ناکام بنانے کے قابل بنایا جائےگے

امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا جمعرات کو ایک نئے منصوبےکا اعلان کررہے ہیں جِس کے تحت بیک وقت دو جنگیں لڑنے کی صلاحیت رکھنے والی امریکی فوج کو برقرار رکھنے کی حکمتِ عملی کو ختم کردیا جائے گا۔

امریکی وزیرِ دفاع جمعرات کو واشنگٹن میں متوقع منصوبےکا اعلان کریں گے جِس کا مقصد امریکی وزارتِ دفاع کو مستقبل میں ہونے والی بجٹ کٹوتیوں کےمقابلے کے لیے تیار کرنا ہے۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق پنیٹا ایک ایسی متبادل حکمتِ عملی کا اعلان کریں گے جِس کے تحت ایک وقت میں ایک جنگ لڑنے اور جیتنے کے ساتھ ساتھ فوج کو دیگر علاقوں میں جارحانہ حملوں کو روکنے اور ناکام بنانے کے قابل بنایا جائےگا۔

اطلاعات کے مطابق مجوزہ بجٹ کٹوتیوں کے پیشِ نظر تیار کی گئی متبادل حکمتِ عملی کے تحت امریکی وزیرِ دفاع فوجیوں اور شہری عملے کی تعداد میں کمی اور ایک طیارہ بردار بحری جہاز سمیت ہتھیاروں کی تیاری کے کئی دیگر منصوبوں کو موخر کرنے کا اعلان بھی کریں گے۔

امکان ہے کہ نئے منصوبے کے تحت ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کے پنشنوں اور فوجیوں اور ان کے اہلِ خانہ کو دستیاب صحت کی سہولیات کے لیے مختص بجٹ میں بھی کمی کی جائے گی۔

بعض خبروں کے مطابق امریکی افواج کی تعداد میں 10 فی صد تک کمی کا اعلان متوقع ہے جس میں سے بیشتر کٹوتی آرمی اور میرینز میں سے ہوگی۔

آئندہ ایک دہائی کے دوران امریکی وزارتِ دفاع کو اپنے بجٹ میں 450 ارب ڈالرز کی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس کے کل بجٹ کا آٹھ فی صد ہے۔

تاہم، بجٹ میں یہ کٹوتی 500 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے، کیوں کہ امریکی کانگریس اور صدر براک اوباما ملکی بجٹ خسارے میں کمی کے لیے مزید کٹوتیوں پرغور کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس پینٹاگون کے لیے530 ارب ڈالرز کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

دفاعی بجٹ میں اِن کٹوتیوں کے زیرِ اثر پینٹاگون کی جانب سےبنائی گئی متبادل حکمتِ عملی کے اثرات ہتھیار اور طیارہ ساز کمپنیوں سمیت کئی دیگر کاروباری اداروں پر بھی پڑیں گے۔

بدھ کو دنیا کی چند بڑی طیارہ ساز کمپنیوں میں سے ایک 'بوئنگ' نے اعلان کیا کہ وہ کھپت میں آنے والی تبدیلیوں کے پیشی نظر آئندہ برس کے وسط تک مغربی امریکی ریاست کنساس میں قائم اپنا ایک پلانٹ بند کردے گی۔

دیگرسرگرمیوں کےعلاوہ مذکورہ پلانٹ میں شہری طیاروں کو پینٹاگون کےفوجی استعمال کے قابل بنایا جاتا تھا۔ پلانٹ کی بندش سے دو ہزارملازم بےروزگار ہوجائیں گے۔

XS
SM
MD
LG