رسائی کے لنکس

ڈرون حملے شدت پسندوں کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام: رپورٹ


ڈرون حملے شدت پسندوں کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام: رپورٹ
ڈرون حملے شدت پسندوں کی اعلی قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام: رپورٹ

امریکی خفیہ ادارے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے گذشتہ سال کے دوران پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیاروں سے حملے کرکے کم از کم 581 شدت پسندوں کو ہلاک کیا لیکن اُن میں سے صرف دو کے نام انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی امریکی فہرست میں شامل تھے۔

یہ انکشاف امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کیا ہے جس کے مطابق ڈرون حملوں میں ’نمایاں اضافے‘ کے باوجود اِن میں ہلاک ہونے والے اہم عسکریت پسندوں کی تعداد ’کم ہوئی یا اس میں معمولی اضافہ ہوا ‘۔

اخبار کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کیے گئے 118 میزائل حملوں کے نتائج اِن حملوں کے ’مقاصد اور اصولوں‘ پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔ ہر ایک ڈرون حملے پر 10 لاکھ ڈالر سے زائد خرچ آتا ہے۔

اگست 2009ء میں جنوبی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ بیت اللہ محسود بھی مارا گیا تھا۔
اگست 2009ء میں جنوبی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ بیت اللہ محسود بھی مارا گیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستانی حکام اوباما انتظامیہ سے ڈرون حملوں کی روک تھام سے متعلق نئے اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ پاکستان نے کئی سالوں سے ان حملوں کی خفیہ طور پر اجازت دے رکھی ہے۔

رپورٹ میں ایک پاکستانی افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سی آئی اے کی طرف سے بڑی تعداد میں سب سے نچلے درجے کے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔افسر نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ پاکستان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ’بہتر اہداف ڈھونڈے اور انتہائی جوشیلے انداز میں تھوڑی کمی لائے‘۔

نیو امریکن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پیٹر برجن نے کہا ہے کہ اعدادوشمار کے مطابق ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں میں سے 94 فیصد نسبتاً نچلے درجے کے شدت پسند تھے۔

برجن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان حملوں سے جڑے انسانی حقوق کے معاملات سے نمٹا نہیں گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ہدف بنا کر ہلاک کرنے کی حکمت عملی رہنماؤں سے متعلق ہوتی ہے اور اسے کسی کو بھی ہلاک کرنے کے اختیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے۔

امریکی حکام پاکستان میں کیے جانے والے ڈرون حملوں کی براہ راست ذمہ داری قبول نہیں کرتے۔

XS
SM
MD
LG