رسائی کے لنکس

امریکہ کو مودی کے دورۂ روس پر تحفظات


  • بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی دو روزہ دورۂ روس پر پیر کو ماسکو پہنچے ہیں۔
  • بھارتی وزیرِ اعظم نے پیر کی شب پوٹن کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کی ہے۔
  • بھارتی وزیرِ اعظم کے دورۂ ماسکو پر اُنہیں خوش آمدید کہتا ہوں: صدر پوٹن
  • بھارت اور روس کے رشتے ہر آزمائش پر پورا اُترے ہیں اور اس کا سہرا صدر پوٹن کو جاتا ہے: وزیرِ اعظم مودی
  • بھارت ہو یا کوئی اور ملک جب بھی وہ روس سے تعلقات بڑھائے تو اسے یو این چارٹر پر عمل اور یوکرین کی علاقائی سالمیت یقینی بنانے کا بھی کہے: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

ویب ڈیسک _ امریکہ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر بھارت کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے پیر کو نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ "ہم بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے عوام کے سامنے دیے گئے ریمارکس دیکھیں گے۔ لیکن ہم پہلے ہی روس کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر بھارت کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔"

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت ہو یا کوئی دوسرا ملک، جب بھی وہ روس سے بات کرے تو اسے اقوامِ متحدہ کے چارٹر، یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا کہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی پانچ سال بعد دو روزہ دورۂ روس پر پیر کو ماسکو پہنچے ہیں۔ بھارتی وزیرِ اعظم نے پیر کی شب روسی صدر سے ملاقات بھی کی ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر

فروری 2022 میں روس کی یوکرین پر چڑھائی کے بعد سے ہی امریکہ اور مغربی ممالک نے یوکرین کی مکمل حمایت کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ اور مغربی ممالک کی کوشش رہی ہے کہ یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کو عالمی سطح پر تنہا کیا جائے۔

امریکہ دنیا کے دیگر ملکوں سے بھی یہ کہتا رہا ہے کہ وہ یوکرین میں روسی جارحیت کی کھل کر مذمت کریں۔

لیکن چین، بھارت، مشرقِ وسطٰی کی کچھ طاقتیں، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک روس کے ساتھ بدستور اپنے روابط رکھے ہوئے ہیں۔

بھارت روس پر کھل کر تنقید کرنے سے گریزاں رہا ہے جب کہ حالیہ عرصے میں بھارت نے روس سے سستے تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔

یوکرین تنازع پر بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ روس اور یوکرین کو مذاکرت کے ذریعے تنازع کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

امریکہ چین کے ساتھ اپنی بڑھتی ہوئی مخاصمت کے تناظر میں بھارت کو اہم شراکت دار سمجھتا ہے۔ ایسے میں ماہرین کے مطابق بھارتی وزیرِ اعظم کے دورۂ روس پر امریکہ کو تحفظات ہیں۔

لیکن روس کئی دہائیوں سے بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والے بڑے ملکوں میں شامل رہا ہے۔ تاہم یوکرین جنگ کے باعث اس معاملے میں روس کی محدود ہوتی صلاحیتوں کے پیشِ نظر بھارت دیگر آپشنز بھی تلاش کر رہا ہے۔

'ہر بھارتی، روس کو اچھے اور برے وقت کا دوست سمجھتا ہے'

وزیرِ اعظم مودی نے منگل کو ماسکو میں بھارتی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا روس کے ساتھ رشتہ باہمی احترام اور دوستی پر مبنی ہے۔

انہوں نے صدر پوٹن کی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ "ہر بھارتی، روس کو اپنے اچھے اور برے وقت کا ساتھی سمجھتا ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ روس اور بھارت کے تعلقات کو مختلف آزمائشوں سے گزرنا پڑا۔ لیکن دونوں ممالک مضبوط بن کر اُبھرے اور اس کے لیے میں اپنے 'ڈیئر فرینڈ' پوٹن کو سراہتا ہوں۔

مودی نے پوٹن سے ملاقات کے دوران کہا کہ معصوم بچوں کی ہلاکت دیکھ کر دل چھلنی ہو جاتا ہے۔

بھارتی وزیرِ اعظم کا یہ بیان یوکرین کے دارالحکومت کیف میں بچوں کے اسپتال پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔

اسپتال پر حملے کا الزام یوکرین اور روس ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG