صدر ٹرمپ نے جمعہ کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نہ صرف ہانگ کانگ میں چین کے اقدامات پر تنقید کی، بلکہ کرونا وائرس کے سلسلے میں اس کے اقدامات کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے عالمی ادرہ صحت کے لیے امریکی فنڈنگ ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کی شام کو ایک نیوز کانفرنس میں ہانگ کانگ میں چین کے اقدامات کو معاہدے کی شقوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور چین کے تجارتی طور طریقوں اور کرونا وائرس سے نمٹنے کے اقدامات پر سخت تنقید کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ اب ہانگ کانگ خود مختار علاقہ نہیں رہا، اس لیے امریکہ اس کے ساتھ خصوصی برتاو نہیں کرے گا۔ ان کی انتظامیہ ان خصوصی مراعات پر نظر ثانی کرے گی جو ہانگ کانگ کو دی جارہی تھیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ محکمہ خارجہ بھی ہانگ کانگ کے لیے اپنی سفری سفارشات پر نظر ثانی کر رہا ہے، کیوں کہ اب وہاں جاسوسی کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے اسے ہانگ کانگ کے عوام، چین اور پوری دنیا کے لیے ایک المیہ قرار دیا۔
کرونا وائرس کے پوری دنیا میں پھیلنے کے سلسلے میں ٹرمپ نے چین کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اس مرض کی ابتدا کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کو اطلاع دینے میں تاخیر کی اور اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے رو گردانی کی؛ اور یہ کہ چین نے عالمی ادارے پر دنیا کو گمراہ کرنے لیے دباو ڈالا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ پوری دنیا اس وائرس کے بارے میں چین سے جواب مانگ رہی ہے۔ ہمیں شفافیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسے چینی باشندوں کا داخلہ امریکہ میں ممنوع قرار دے رہا ہے جو امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
بعد میں وائٹ ہاوس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ چین کے ان گریجویٹ طلبا اور تحقیق کاروں کے داخلے پر پابندی لگا رہا ہے جو امریکہ سے غیر قانونی طور پر املاک دانش چراتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے امریکہ داخلے پر خاص پابندی ہوگی اور صرف چند کو استثنیٰ حاصل ہوگی۔
ٹرمپ نے چین کی تجارتی پالیسیوں کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ تاہم، انہوں نے چین کے خلاف مزید کسی پابندی کا ذکر نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ چین برسوں سے امریکہ سے بے جا فائدے حاصل کرتا رہا ہے۔ اب ایک ورکنگ گروپ قائم کیا جا رہا ہے جو ان چینی کمپنیوں کا جائزہ لے گا جو امریکی سٹاک مارکٹ انڈیکس میں رجسٹر ہیں۔
سینٹر فار دی نیشنل انٹریسٹ کے سینئر ڈائریکٹر ہیری کیزینیز نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے واضح طور پر چین کو امریکہ کا دشمن قرار دیا ہے۔ انہوں نے صرف لفظی طور پر نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے اس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں کہا کہ سپر پاور کے درمیان پنجہ آزمائی پنپ رہی ہے اور آنے والے عشروں میں یہی امریکہ کی خارجہ پالیسی کی سمت ہو گی۔
جمعے کو امریکہ اور برطانیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی ہانگ کانگ کے مسئلے کو اٹھایا اور کہا یہ مسئلہ فوری بین الاقوامی توجہ کا طالب ہے۔
امریکہ اور برطانیہ نے اس معاملے پر کھلے اجلاس کا مطالبہ کیا، مگر چین نے اس کو روک دیا۔ چین کا موقف ہے کہ ہانگ کانگ کا معاملہ تسلیم شدہ ہے اور بین الاقوامی برادری کا اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ اور یہ سلامتی کونسل کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ چین اس کو اپنا داخلی معاملہ قرار دیتا ہے اور وہ اپنے اندرونی معاملات میں ہر قسم کی بیرونی مداخلت کی مخالفت کرے گا۔