واشنگٹن —
امریکی کانگریس کے ایک پینل کا کہنا ہے کہ چین کا تیزی سے اپنی فوج کو جدید بنانا، بقول اُس کے، ایشیا بحرالکاہل میں سلامتی کے توازن کو تبدیل کر رہا ہے، جو خطے میں عشروں سے جاری امریکی فوج کی فوقیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔
یہ انتباہ ایک وسیع سالانہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے، جسے بدھ کے روز امریکہ چین اقتصادی اور سلامتی جائزہ کمیشن نے جاری کیا، جو امریکی قانون سازوں کو چین سے متعلق پالیسی پر مشورہ فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں حکومتِ چین پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ، اُس کے لفظوں میں، امریکہ کے خلاف بڑے پیمانے پر سائبر جاسوسی کی مہم تیار کرکے اس پر عمل پیرا ہو رہا ہے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ جاسوسی کا مقابلہ کرنے کے لیے چین کے خلاف تعزیرات لگانا ناگزیر بات ہو سکتی ہے۔
چین نے اِن الزامات کا جواب نہیں دیا۔
گذشتہ برس، چین کی وزارتِ خارجہ نے اِس پینل کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ، یہ ’سرد جنگ‘ کے رویے کی یاد دلاتی ہے۔
حالیہ دہائیوں کے دوران، چین اپنی فوج کے اخراجات پر رفتہ رفتہ اضافہ کرتا رہا ہے، حالانکہ امریکی دفاعی اخراجات کی بنسبت وہ اب بھی بہت پیچھے ہے۔
چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ اُس کی پیش رفت پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جب کہ وہ امریکہ پر چین کی کوششوں کو روکنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
تاہم، کانگریسی پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی فوج کو جدید کرنے کے باعث اُس کی بیرون ملک حربی طاقت میں اضافہ آتا جا رہا ہے، خصوصی طور پر اُس کے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ علاقائی تنازعات کے حوالے سے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب صدر براک اوباما نے خطے میں وسیع تر اقتصادی اور فوجی معاملات میں اضافے کا عہد کیا ہے، جس منصوبے کو متعدد لوگ’ایشیا کو اہمیت‘ دینا قرار دے رہے ہیں۔
یہ انتباہ ایک وسیع سالانہ رپورٹ میں سامنے آیا ہے، جسے بدھ کے روز امریکہ چین اقتصادی اور سلامتی جائزہ کمیشن نے جاری کیا، جو امریکی قانون سازوں کو چین سے متعلق پالیسی پر مشورہ فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ میں حکومتِ چین پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ، اُس کے لفظوں میں، امریکہ کے خلاف بڑے پیمانے پر سائبر جاسوسی کی مہم تیار کرکے اس پر عمل پیرا ہو رہا ہے۔ اِس میں کہا گیا ہے کہ جاسوسی کا مقابلہ کرنے کے لیے چین کے خلاف تعزیرات لگانا ناگزیر بات ہو سکتی ہے۔
چین نے اِن الزامات کا جواب نہیں دیا۔
گذشتہ برس، چین کی وزارتِ خارجہ نے اِس پینل کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ، یہ ’سرد جنگ‘ کے رویے کی یاد دلاتی ہے۔
حالیہ دہائیوں کے دوران، چین اپنی فوج کے اخراجات پر رفتہ رفتہ اضافہ کرتا رہا ہے، حالانکہ امریکی دفاعی اخراجات کی بنسبت وہ اب بھی بہت پیچھے ہے۔
چین اس بات پر زور دیتا ہے کہ اُس کی پیش رفت پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جب کہ وہ امریکہ پر چین کی کوششوں کو روکنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
تاہم، کانگریسی پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی فوج کو جدید کرنے کے باعث اُس کی بیرون ملک حربی طاقت میں اضافہ آتا جا رہا ہے، خصوصی طور پر اُس کے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ علاقائی تنازعات کے حوالے سے۔
یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب صدر براک اوباما نے خطے میں وسیع تر اقتصادی اور فوجی معاملات میں اضافے کا عہد کیا ہے، جس منصوبے کو متعدد لوگ’ایشیا کو اہمیت‘ دینا قرار دے رہے ہیں۔