امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس چین کے دورے پر ہیں ۔ جہاں انہوں نے امریکہ اور چین کے درمیان فوجی تعاون کو سیاست سے الگ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ امریکی وزیر دفاع کا یہ دورہ چینی صدر ہو جن تاؤ کے دورہ امریکہ سے ایک ہفتہ قبل ہو رہا ہے ۔ جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور چین کو اپنے اختلافات کو اپنے تعلقات میں خرابی کی وجہ نہیں بننے دینا چاہئے ۔
گزشتہ سال جنوری میں چین نے امریکہ کی جانب سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کے بعد اس سے تمام فوجی روابط توڑنے اور امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کو دی گئی دورہ چین کی دعوت واپس لینے کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم امریکہ اور چین کے فوجی رابطے منقطع ہونے کے ایک سال بعدگزشتہ روز رابرٹ گیٹس نے چین میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ چینی وزیر دفاع اور انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں ملکوں کوغلط فہمیوں سے بچنے کے لئے مضبوط فوجی روابط کی ضرورت ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ امریکہ اور چین کے درمیان 2010ء میں اتفاق سے زیادہ اختلاف دیکھنے میں آیا لیکن چین میں امریکہ کے سفیر جون ہنٹس مین کا کہنا تھا کہ دونوں ملک تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ماحول اگرچہ گرم سرد ہوتا رہتا ہے اور دونوں طرف سے آپ کو اختلافی نکتہ نظر سننے کو ملیں گے، لیکن تعلقات کا درست اندازہ تب ہی ہوگا جب ہم اختلافات کو ایک طرف رکھ کر بات کریں گے ۔
انسانی حقوق دونوں ملکوں میں اہم وجہ اختلاف ہیں ۔ چینی ذرائع ابلاغ نے ایک چینی باشندےلیو شیاباؤ کو نوبیل انعام دینے کو امریکہ اور مغربی ملکوں کی طرف سے چین کی سوچی سمجھی بے عزتی قرار دیا تھا ۔
امریکی حکومت ایک اور چینی نژاد امریکی شہری شیو فینگ کو جاسوسی کے الزام میں آٹھ سال کی سزائے قید کے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے ۔ بیجنگ میں امریکی سفارتخانے کے نائب چیف آف مشن رابرٹ گولڈ برگ نومبر 2010 ء میں شیو فینگ کی اپیل پیش ہونے کے وقت عدالت کے باہر موجود تھے ۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ڈاکٹر شیو کی اپیل کی سماعت میں شامل ہونے اورانیس سو اسی کے امریکہ چین قونصلر کنونشن کے تحت ان کی قونصلر سروسز فراہم کرنے کی درخواست دی تھی ، جسے بیجنگ ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا۔
امریکہ اور چین کے درمیان شمالی کوریا کے بارے میں اختلاف ہے ، جس کی طرف سے ایک جنوبی کوریائی جزیرے پر فائرنگ سے چار افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔ امریکہ کی جانب سے بار بار چین سے اس کے قریبی اتحادی شمالی کوریا پر دباؤ ڈالنے کے لئے بھی کہا گیا مگر چین نے ایسا نہیں کیا ۔ دوسری طرف چین کوبھی امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں پر اعتراضات تھے ۔ کرنسی کے تنازعے اور چین کے تجارتی منافع سے امریکہ مسلسل تشویش کا شکار ہے ۔ امریکی ماہرین چین پر تجارتی فائدے کے لئے کرنسی کی قیمت جان بوجھ کر کم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہیں ۔چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف کی وجوہات ایک سے زیادہ ہیں۔
بین الاقوامی امور کے ایک چینی ماہر وانگ ڈانگ کہتے ہیں کہ ظاہر ہے طاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے ۔ چین ابھر رہا ہے ، جبکہ امریکہ مسائل کا شکار ہے ۔ پھر دونوں ملکوں کے درمیان تہذیبی فرق ، ایک دوسرے کے لئے غلط فہمیاں اور اندرونی سیاست بھی ایک دوسرے سے مختلف ہے ۔
چینی ماہرین کہتے ہیں کہ اختلافات کے باوجود دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔ چین کا اصرار ہے کہ وہ کسی خاص ملک کے خلاف دفاعی تیاریاں نہیں کر رہا ۔ تاہم امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ چین کے پاس واضح طور پر امریکی فوجی مفادات کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود ہے ، لیکن انہوں نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے ذریعے جدید ہتھیارحاصل کرنے کی چین کی ضرورت کم کی جا سکتی ہے ۔