امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں 10 کروڑ شہریوں کو کرونا ویکسین لگانے کا سنگِ میل عبور کر لیا گیا ہے۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے پہلے 100 دن میں کرونا ویکسین کی 10 کروڑ خوراکیں لگانے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ تاہم امریکہ کے کچھ علاقوں میں ابھی بھی کرونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن کا رواں ہفتے جمعے کو کہنا تھا کہ وہ لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ جو کچھ اس وبا کے خلاف حاصل کیا گیا ہے اسے ضائع مت کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی شہری گھروں میں رہتے ہوئے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ رواں ماہ 19 اپریل تک 18 سال تک کے 90 فی صد افراد کو ویکسین لگا دی جائے گی۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان افراد کو ویکسین لگوانے والوں کو یکم مئی تک کا بھی انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
دوسری طرف رواں ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی صحت سے متعلق بریفنگ کے دوران صدر بائیڈن اور وبائی امراض کے سینٹر (سی ڈی سی) کے سربراہ ڈاکٹر روچلے ویلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ امریکیوں کی بہت بڑی تعداد کرونا پروٹوکولز کی پابندی نہیں کر رہی۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو ہو سکتا ہے کہ امریکہ کو وبا کی چوتھی لہر کا بھی سامنا کرنا پڑے۔
اس موقع پر ڈاکٹر ویلنسکی کا کہنا تھا کہ کرونا کے بڑھتے کیسز کے سبب انہیں لگ رہا ہے کہ برے دن آنے والے ہیں۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں کرونا وبا سے 13 کروڑ کیسز اور 28 لاکھ اموات رپورٹ کی گئی ہیں جب کہ امریکہ میں سب سے زیادہ تین کروڑ سے زائد کیسز اور پانچ لاکھ 54 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
سی ڈی سی کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین لگوانے والے افراد قرنطینہ میں جائے بغیر سفر کر سکتے ہیں۔ تاہم سی ڈی سی کے مطابق انہیں فیس ماسک پہننا ہوگا اور سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے ہاتھ باقاعدگی سے دھونے ہوں گے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے مقابلے یورپی ممالک کو ویکسین لگانے سے متعلق مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق یورپی ممالک کی صرف 10 فی صد آبادی کو کرونا ویکسین کی پہلی جب کہ صرف 4 فی صد آبادی کو ویکسین کی دوسری خوراک لگائی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں کرونا ویکسین لگائے جانے کے عمل میں سستی روی کی ایک وجہ ان کی برطانوی ویکسین ‘ایسٹرا زینیکا’ پر انحصار ہے۔
ان ممالک سے مذکورہ ویکسین لگوانے والوں میں خون جمنے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔
جمعے کو جرمنی کے بعد ہالینڈ نے بھی 60 سال سے کم عمر والے افراد کے لیے اس ویکسین کا استعمال بند کر دیا ہے۔
یورپین میڈیسن ایجنسی کا کہنا ہے کہ خون جمنے کی شکایات بہت کم ہیں اور ایسٹرا زینیکا ویکسین محفوظ ہے۔