برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کا اصرار ہے کہ اس کی بنائی گئی ویکسین کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اب امریکہ میں کی گئی تحقیق کے تازہ ترین ڈیٹا پر مبنی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ویکسین کرونا وائرس سے ہونے والے موذی مرض کے خلاف 79 فی صد کامیاب رہی ہے۔
اس سے پہلے کمپنی نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکہ میں تجربات کے بعد ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی ویکسین 76 فی صد کی شرح سے کووڈ نائنٹین کو روکنے میں مؤثر رہی۔
لیکن امریکی حکام نے کہا تھا کہ کمپنی نے اپنی ویکسین کے متعلق بیان میں پرانا ڈیٹا استعمال کیا اور یوں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کی افادیت سے متعلق دعوے پر شکوک و شبہات بڑھنے لگے۔
لیکن بدھ کی شام کمپنی نے کہا کہ اس نے امریکہ میں کی گئی تحقیق میں سے اضافی ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس کی ویکسین 76 فیصد موثر ہے۔
کمپنی کے پہلے اعلان کے بعد آزادانہ طور پر کام کرنے والے ماہرین کے پینل نے کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا نے اپنا من پسند تحقیقی ڈیٹا استعمال کر کے ویکسین کے موثر ہونے کا دعوی کیا تھا۔ امریکہ کے صحت عامہ کے حکام کے نام ایک خط میں پینل نے کہا کہ کمپنی کے ایسا کرنے سے لوگوں میں سائنس پر اعتماد کم ہو گا۔
دوسری طرف کچھ ماہرین نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا نے جو معلومات فراہم کیں وہ امریکہ میں اس ویکسین کے استعمال کی اجازت کے لیے کافی ہیں۔
یونیورسٹی آف لیسٹر کے وائرس کے امراض کے ماہر جولین ٹانک کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کمپنی نے جلدی میں امریکہ میں دوا کے استعمال کی اجازت لینے کے لیے نامکمل تجزیہ پیش کیا ہو اور یہ کہ اب تازہ ترین ڈیٹا کے شامل کرنے کے بعد جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ پہلے کے بیان کردہ نتائج سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی کی ایک رپورٹ کے مطابق عام طور پر تحقیق کے دوران پیدا ہونے والے اختلافات کو مخفی رکھا جاتا ہے لیکن اس معاملے میں امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے کھلے عام اسٹرازینیکا کمپنی سے کہا کہ وہ اپنے بیان کردہ نتائج کو درست کرے۔
امریکہ میں ہونے والی تحقیق میں 32 سو افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تاکہ اس ویکسین کے بارے میں اعتماد پیدا کیا جاسکے۔ اگرچہ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ اور یورپی ممالک میں استعمال کی جا رہی ہے، پچھلے ہفتے کچھ افراد میں خون کے جمنے کی شکایات کے بعد اس کے استعمال کو روک دیا گیا تھا۔
اب دیکھنا ہے کہ امریکی حکام کمپنی کے جدیدترین ڑیٹا کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
امریکہ کے متعدی امراض کے سب سے بڑے ماہر ڈاکٹر فاوچی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جب امریکہ کے وفاقی ریگولیٹرز کمپنی کے تمام ڈیٹا کا تجزیہ کریں گے تو اس ویکسین کے متعلق شبہات دور ہو جائیں گے اور یہ ویکسین ایک اچھی ویکسین ثابت ہو گی۔