رسائی کے لنکس

امریکہ نے 'کیسپرسکی' اینٹی وائرس پر پابندی کیوں لگائی؟


  • کیسپرسکی پر قومی سلامی کے خدشات کے پیشِ نظر اینٹی وائرس فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے: امریکی محکمۂ تجارت
  • محکمۂ تجارت نے موجودہ جیوپولیٹکل کلائمیٹ اور نظریاتی خدشات کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کیا ہے: کیسپرسکی
  • کیسپرسکی کا ہیڈکوارٹر ماسکو میں موجود ہے جب کہ اس کے دنیا بھر میں 31 دفاتر ہیں: محکمۂ تجارت


ویب ڈیسک امریکہ نے مشہور اینٹی وائرس سافٹ کیسپرسکی کی فروخت پر پابندی عائد کردی ہے۔

محکمۂ تجارت نے جمعرات کو ایک بیان کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے روس میں قائم سائبر سیکیورٹی فرم 'کیسپرسکی' پر قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر امریکہ میں اپنی مقبول اینٹی وائرس پروڈکٹس فراہم کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق محکمۂ تجارت نے کہا کہ کیسپرسکی عام طور پر دیگر سرگرمیوں کے علاوہ امریکہ میں اپنا سافٹ ویئر فروخت کرنے یا پہلے سے استعمال میں موجود سافٹ ویئر کے لیے اپ ڈیٹ فراہم کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ اعلان ایک طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

تحقیقات میں یہ سامنے آیا کہ روس کی حکومت کی جارحانہ سائبر اور کیسپرسکی کے آپریشنز پر اثر انداز ہونے کی صلاحیتوں کے باعث کیسپرسکی کے امریکہ میں آپریشنز جاری رہنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

امریکہ کی کامرس سیکریٹری جینا ریمنڈو کا کہنا ہے کہ روس نے بار بار دکھایا ہے اور اس کے پاس یہ صلاحیت ہے اور وہ یہ ارادہ رکھتا ہے کہ کیسپرسکی لیب جیسی روسی کمپنیوں کا استحصال کرے تاکہ امریکہ کی حساس معلومات کو جمع اور ہتھیار بنایا جا سکے۔

دوسری جانب کیسپرسکی نے 'اے ایف پی' ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمۂ تجارت نے موجودہ جیوپولیٹکل کلائمیٹ اور نظریاتی خدشات کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اپنے موجودہ آپریشنز اور تعلقات کو محفوظ رکھنے کے لیے قانونی طور پر دستیاب تمام آپشنز پر عمل کریں گے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ کیسپرسکی ایسی سرگرمیوں میں شامل نہیں جس سے امریکہ کی قومی سلامتی کو خطرہ ہو۔

کمپنی کے مطابق اس نے درحقیقت امریکی مفادات اور اتحادیوں کو نشانہ بنانے والے متعدد دھمکی آمیز عناصر سے تحفظ کے لیے اہم تعاون کیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا گیا تھا جس میں محکمۂ تجارت کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ تحقیقات کرے کہ آیا کچھ کمپنیاں قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ اس آرڈر کے بعد سے اٹھائے جانے والا یہ پہلا قدم ہے۔

جینا ریمنڈو نے کہا کہ محکمۂ تجارت کے اقدامات نے امریکہ کے مخالفین کو یہ بتا دیا ہے کہ جب بھی ان کی ٹیکنالوجی امریکہ اور اس کے شہریوں کے لیے خطرے کا باعث بنے گی تو وہ کارروائی سے نہیں ہچکچائے گا۔

محکمۂ تجارت نے کہا کہ اگرچہ کیسپرکسی کا ہیڈکوارٹر ماسکو میں ہے لیکن اس کے دفاتر دنیا بھر میں 31 ممالک میں موجود ہیں۔ یہ 200 سے زیادہ ممالک میں 40 کروڑ سے زیادہ صارفین اور دو لاکھ 70 ہزار کارپوریٹ کلائنٹس کو سروسز فراہم کر رہی ہے۔

کیسپرسکی کے اینٹی وائرس سافٹ ویئر کی فروخت پر پابندی کے ساتھ ساتھ محکمۂ تجارت نے "روسی حکومت کے سائبر انٹیلی جینس مقاصد کی حمایت میں روسی فوج اور انٹیلی جینس کے ساتھ تعاون" پر کیسپرسکی سے منسلک تین اداروں کو بھی ان کمپنیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جنہیں قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

محکمۂ تجارت نے کہا کہ وہ صارفین کے نئے وینڈرز کی جانب جانے کی سخت حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

محکمۂ تجارت کے بقول امریکی صارفین اور کاروباری اداروں کے لیے رکاوٹ کو کم سے کم کرنے اور انہیں مناسب متبادل کی تلاش کے لیے وقت دینے کے لیے کیسپرسکی کو امریکہ میں 29 ستمبر تک اینٹی وائرس کی اپ ڈیٹس سمیت بعض آپریشنز جاری رکھنے کی اجازت ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG