رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا میں بجلی کی طویل بندش، صوبائی حکومت اور وفاق میں محاذ آرائی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

  • مردان، صوابی، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ سمیت صوبے بھر میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ بجلی کی بندش کی جا رہی ہے۔
  • لوڈشیڈنگ صرف ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں لائن لاسز یعنی بجلی کی چوری زیادہ اور ریکوری بہت کم ہے، واپڈا حکام
  • وزیرِ اعلیٰ کے اعلان کے باوجود شہر میں 12 گھنٹے سے زائد اور اطراف میں بائیس بائیس گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، سٹی کونسل ناظم
  • جن علاقوں میں لائن لاسز کم ہے وہاں بجلی کی فراہمی پورے طریقے سے جاری ہے، پیسکو عہدیدار
  • پیسکو کا ہجوم کی جانب سے زبردستی بجلی بحال کرنے سے متعلق وفاق کو خط
  • وزیرِ توانائی کی گرڈ اسٹیشنوں میں گھس کر زبردستی بجلی بحال کرانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست

پشاور _ خیبر پختونخوا میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف پشاور سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے حالیہ اقدامات کے بعد صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان محاذ آرائی کی سی کیفیت ہے۔

اس وقت مردان، صوابی، چارسدہ، نوشہرہ، کوہاٹ، کرک، مانسہرہ، بٹگرام، دیر، لکی مروت، ہنگو، بنوں، ٹانک سمیت صوبے بھر میں اعلانیہ و غیر اعلانیہ بجلی کی بندش کی جا رہی ہے۔ دور دراز علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹوں سے بھی زائد ہے۔

واپڈا حکام کے مطابق زیادہ لوڈشیڈنگ صرف ان علاقوں میں ہو رہی ہے جہاں لائن لاسز یعنی بجلی کی چوری زیادہ اور ریکوری بہت کم ہے۔

بجلی کی بندش پر معاملات اس وقت بگڑنا شروع ہوئے جب گزشتہ ماہ کے وسط میں وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ جن علاقوں میں بائیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے اگر وہاں ریلیف نہ دیا گیا تو وہ پشاور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (پیسکو) چیف کے دفتر جا کر لوڈشیڈنگ کا شیڈول خود جاری کریں گے۔

اور وزیرِ اعلیٰ بدھ کو اپنے بیان کے مطابق آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان میں واقع ایک پاور اسٹیشن میں داخل ہوئے اور مقامی حکام کو بظاہر لوڈشیڈنگ کا شیڈول تیار کر کے دیا۔

ڈی آئی خان کے سٹی کونسل ناظم سید رسول نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ کے اعلان کے باوجود شہر میں 12 گھنٹے سے زائد اور اطراف میں بائیس بائیس گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھٹی کے دن گرڈ اسٹیشن میں گھس کر فیصلے سنانے سے کیا ہو سکتا ہے؟ جب کہ فیصلے پشاور اور اسلام آباد میں کیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہیٰ رواں ہفتے پشاور کے رحمن بابا گرڈ اسٹیشن میں دوسری بار داخل ہوئے اور انہوں نے بجلی بحال کر دی۔

پیسکو کی جانب سے فراہم کردہ دستاویز کے مطابق اٹھارہ اور انیس جون کو کم ازکم 20 ایسے پاور اسٹیشنز تھے جہاں پی ٹی آئی کے اراکینِ صوبائی و قومی اسمبلی، مقامی قیادت اور ہجوم نے گھس کر زبردستی بجلی بحال کی۔

پیسکو نے ہجوم کی جانب سے زبردستی بجلی بحال کرنے سے متعلق وفاق کو ایک خط بھی لکھا ہے۔

پیسکو کے خط کے جواب میں وزیرِ توانائی اویس احمد لغاری نے وزیرِ داخلہ محسن نقوی کو ایک خط میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کی جانب سے نرمی کے باعث گرڈ اسٹیشنوں میں گھس کر زبردستی بجلی بحال کرنے کا سلسلہ مزید اضلاع تک پھیلتا جا رہا ہے۔

انہوں نے پیسکو کی جانب سے نامزد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست بھی کی۔

اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ڈی آئی خان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ انہوں نے صوبائی پولیس کے سربراہ کو کہہ دیا ہے کہ وہ واپڈا کے کہنے پر کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کریں۔

وزیرِ اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ عوام واپڈا کی تنصیبات کو نقصان نہ پہنچائیں اور پی ٹی آئی کے نمائندے اپنے اپنے علاقوں میں چوکیداری کریں اور یقینی بنائیں کہ بارہ گھنٹے سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ ہو۔

بجلی بندش پر پیسکو کا کیا کہنا ہے؟

پیسکو کا ماننا ہے کہ انہیں بارہ گھنٹے سے زائد بجلی کے تعطل کو روکنے کے حوالے سے کوئی سرکاری حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔

پیسکو کے سپرنٹنڈنٹ انجنیئر حبیب الرحمٰن مروت نے بدھ کو مقامی ٹی وی چینل 'سنو' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں لائن لاسز کم ہے وہاں بجلی کی فراہمی پورے طریقے سے جاری ہے اور درجہ بندی کے حساب سے جو شیڈول طے کیا گیا ہے اس سے ایک منٹ بھی زیادہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔

وزیرِ اعلیٰ نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا "ہم سستی بجلی پیدا کرنے کے باوجود مہنگی خرید رہے ہیں۔ میں آپ کو بتاؤں گا کہ حق کیسے لیا جاتا ہے۔ یہ وارننگ نہیں بلکہ ٹائم لائن ہے۔"

اسی قسم کے خیالات کا اظہار آزاد حیثیت سے خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے پی ٹی آئی رہنما فضل الہیٰ نے بھی کیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “ہم قطعاً وفاق مخالف نہیں ہیں لیکن ہم منتخب عوامی نمائندے ہیں اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کریں۔

صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان تناؤ کتنا نقصان دہ ہے؟

سینئر صحافی اور کالم نگار نصرت جاوید کا کہنا ہے کہ ایک منتخب وزیرِ اعلیٰ کا خود بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے معاملات میں دخل اندازی کرنا قطعاً مناسب نہیں ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کے اقدامات سے یہ پیغام جا رہا ہے کہ منتخب حکومتوں کے درمیان مذاکرات کا کوئی سلسلہ یا کوئی ورکنگ ریلیشن شپ نہیں ہے۔

ان کے خیال میں وزیرِ اعلیٰ کے اقدامات سے اُن طاقتوں کے ہاتھ مضبوط ہوں گے جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں آئین و قانون کسی کام کا نہیں۔

نصرت جاوید نے کہا کہ آئین کے تحفظ اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا آخری حد تک جانے سے احتراز برتیں۔

  • 16x9 Image

    سید فخر کاکاخیل

    سید فخرکاکاخیل دی خراسان ڈائری اردو کے ایڈیٹر ہیں۔ وہ مختلف مقامی، ملکی اور غیرملکی صحافتی اداروں کے  لیے پشتو، اردو اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ اس سے قبل وہ مختلف ٹی وی چینلز کے ساتھ انتظامی عہدوں پر رہ چکے ہیں۔ زیادہ تر وہ پاک افغان اور وسطی ایشیا میں جاری انتہا پسندی اور جنگ کے موضوعات کے علاوہ تجارتی مضامین بھی لکھتے ہیں۔ حال ہی میں ان کی کتاب "جنگ نامہ: گلگت سے گوادر اور طالبان سے داعش تک گریٹ گیم کی کہانی" کے نام سے شائع ہوئی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG