رسائی کے لنکس

بجلی اور گیس کی فراہمی میں مسلسل تعطل، قبائلی اضلاع کی خواتین بھی احتجاج پر مجبور


خواتین کے اس مظاہرے میں بعد ازاں سیکڑوں مرد بھی شامل ہو گئے تھے۔ احتجاج میں لکی مروت کو بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی اہم شاہراہ انڈس ہائی وے پر آمد و رفت کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔
خواتین کے اس مظاہرے میں بعد ازاں سیکڑوں مرد بھی شامل ہو گئے تھے۔ احتجاج میں لکی مروت کو بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی اہم شاہراہ انڈس ہائی وے پر آمد و رفت کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلعے لکی مروت میں بجلی اور گیس کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کے خلاف خواتین نے بچوں سمیت سڑکوں پر آ کر احتجاجی دھرنا دیا۔

خواتین کے اس مظاہرے میں بعد ازاں سیکڑوں مرد بھی شامل ہو گئے تھے۔ احتجاج میں لکی مروت کو بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی اہم شاہراہ انڈس ہائی وے پر آمد و رفت کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک معطل رہا۔

احتجاج میں شریک خواتین روایتی برقعے پہنے ہوئی تھیں جنہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ گیس و بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر تنقید کرتے ہوئے ان خواتین کا کہنا تھا کہ بے حسی کو دیکھتے ہوئے وہ گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئی ہیں۔ بجلی اور گیس کی بندش سے امور خانہ داری متاثر ہو رہے ہیں البتہ کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے۔

خواتین کے مطابق وہ اس وقت تک گھر نہیں جائیں گی جب تک انہیں یقین دہانی نہیں کی جاتی کہ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔

خواتین لگ بھگ پانچ گھنٹے تک دھرنا دیے بیٹھی رہیں اور سڑک آمد و رفت بند رہی۔ اس موقع پر انہوں نے بجلی اور گیس کے بل بھی جلائے۔

خواتین کے احتجاجی مظاہرے میں مقامی بس اڈے میں قائم مسجد کے خطیب مولانا گل امام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ حکام بتائیں کہ شہر میں طویل ترین لوڈ شیڈنگ کی آخر کیا وجہ ہے؟ صبح چھ بجے بجلی بند کر دی جاتی ہے اور شام چھ بجے کے بعد بحال کی جاتی ہے۔ پیسکو کا کوئی ذمہ دار افسر سامنے آکر عوام کو بجلی کی بندش کی وجہ کیوں نہیں بتاتا؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا کوئی سیلاب یا آفت آئی ہوئی ہے کہ بجلی کے پول گر گئے ہوں اور بجلی کا طویل بریک ڈاؤن کیا جا رہا ہو۔ گھر تو گھر ہیں مساجد میں وضو کے لیے پانی ناپید ہے۔

اس موقع پر مقامی نو منتخب بلدیاتی نمائندے بھی بس اڈے پہنچ کر خواتین کے احتجاج میں شامل ہوئے۔ البتہ خواتین نے انہیں بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو در پیش مسائل بالخصوص بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔

بعد ازاں میں مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد خواتین احتجاج ختم کرکے منتشر ہوگئیں اور شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال کی گئی۔

لکی مروت سے تعلق رکھنے والے صحافی حافظ خورشید عالم نے بتایا کہ خواتین بچوں سمیت بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے پر اس لیے مجبور ہوئیں کیوں کہ بجلی صبح سے لے کر رات تک معطل رہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گیس کا پریشر کئی دن سے مسلسل کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث لکی مروت اور بنوں کے زیادہ تر ٹیوب ویل بھی بند ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے بلکہ ٹیوب ویل نہ چلانے سے گندم کی فصل کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔

بنوں کے علاوہ دیگر علاقوں کے شہری بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گیس کی کمی کے شکایات کر رہے ہیں۔

بنوں اور پشاور کے کوہاٹ روڈ پر واقع علاقوں میں بھی بدھ کے روز بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے واپڈا کے دفاتر کے سامنے مظاہرہ کیا جب کہ احتجاج میں کئی شاہراہوں کو بند کر دیا اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی فضل الہٰی نے بھی چند روز قبل بجلی کے طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف ایک پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت سے مسئلہ فوری حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بجلی اور گیس کی ترسیل کا نظام وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے صوبائی حکومت وفاق سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بجلی چوری اور غیر قانونی استعمال کی وجہ سے بھی ہے۔ اس مسئلے کا حل کرنا بھی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے چند روز قبل وفاقی وزیر حماد اظہر سے اس مسئلے پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔ توقع ہے کہ یہ مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔

XS
SM
MD
LG