رسائی کے لنکس

امریکہ: مقامی سطح پر جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد اصل سے زیادہ


 ماہرین کو خدشہ ہے کہ ان جعلی ویب سائٹس کے ذریعے صدارتی انتخابات کے دوران غلط معلومات کا سیلاب آ سکتا ہے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ ان جعلی ویب سائٹس کے ذریعے صدارتی انتخابات کے دوران غلط معلومات کا سیلاب آ سکتا ہے۔
  • نیوز ویب سائٹس سے متعلق ادارے 'نیوز گارڈ' کے مطابق امریکہ میں جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد 1265 تک پہنچ گئی ہے۔
  • جعلی ویب سائٹس کی تعداد میں اس قدر اضافہ "آزادی صحافت اور امریکی صدارتی انتخابات کے لیے خطرہ" بن سکتا ہے: نیوز گارڈ
  • نیوز گارڈ کی ایڈیٹر کا کہنا ہے کہ ان فیک نیوز ویب سائٹس کا واحد مقصد امریکی انتخابات کو متاثر کرنا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی -- امریکہ میں نیوز ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد اصل مقامی نیوز ویب سائٹس سے بڑھ گئی ہے اور اس کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔

نیوز واچ ڈاگ 'نیوز گارڈ' کے مطابق ٹیکنالوجی اور جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے استعمال سے ان فیک نیوز ویب سائٹس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے جرنلزم اسکول کے ڈیٹا کے مطابق امریکہ میں اصل مقامی نیوز سائٹس کی تعداد 1213 ہے۔

'نیوز گارڈ' کی مدیر میکنزی صادقی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں جعلی نیوز ویب سائٹس کی تعداد 1265 ہو گئی ہے جو مقامی اخبارات کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ روس کی حمایت یافتہ 150 سے زائد ویب سائٹس فیک نیوز کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہیں۔

صادقی نے جعلی ویب سائٹس کی تعداد میں اضافے کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ "آزادی صحافت اور امریکی صدارتی انتخابات کے لیے خطرہ" اور آن لائن میڈیا کے بارے میں عوام میں بداعتمادی پیدا کر سکتی ہیں۔

'نیوز گارڈ' کے مطابق ایسی جعلی ویب سائٹس بنانے والے متعصب کردار ہیں جن کا مقصد زیادہ سے زیادہ کلکس حاصل کر کے منافع کمانا ہے۔

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں 'میڈل لوکل نیوز انیشی ایٹو' کے ڈائریکٹر ٹم فرینکلن کہتے ہیں کہ امریکہ میں مقامی اخبارات کی تعداد مسلسل کم ہو رہی ہے اور کاؤنٹیز کی سطح پر یہ تعداد اب نصف ہو گئی ہے جس کی وجہ سے مقامی کمیونٹی کی خبروں تک رسائی بھی محدود ہوئی ہے۔

فرینکلن کا کہنا ہے کہ جعلی نیوز ویب سائٹس چلانے والے افراد کو یہ اندازہ ہے کہ لوکل نیوز بزنس ماڈل ناکام ہو رہا ہے اور یہی ان کے لیے ایک موقع بھی ہے کہ وہ جعلی ویب سائٹس کے ذریعے یہ خلا پر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روس کا کردار

صادقی نے بتایا کہ 150 سے زیادہ روسی حمایت یافتہ سائٹس جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔

اُن کے بقول یہ سائٹس اپنا مواد تیار کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں۔ یہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی ہیں اور لوگ ان کے دھوکے میں آ کر سمجھتے ہیں کہ یہ قابل بھروسہ ہیں۔

نیوز گارڈ کے مطابق روسی حمایت یافتہ سائٹس کے اہم کرداروں میں سے ایک جان مارک ڈوگن ہیں۔ ڈوگن امریکی ریاست فلوریڈا کے سابق نائب شیرف تھے جو سال 2016 میں فوجداری الزامات سے بچنے کے لیے ماسکو فرار ہو گئے تھے۔

نیوز گارڈ کے مطابق کریملن ڈوگن کو تحفظ فراہم کر رہا ہے اور وہ 'ڈی سی ویکلی' اور 'بوسٹن ٹائمز' جیسے ناموں سے جعلی نیوز سائٹس کا پرچار کرتے ہیں۔ تاہم ڈوگن سے سائٹس کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے اس سے انکار کیا۔

فرینکلن سمجھتے ہیں کہ ان ویب سائٹس کا تعلق امریکی انتخابات سے بھی ہے۔ خدشہ ہے کہ الیکشن کے دوران غلط معلومات کا سیلاب آ سکتا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG