رسائی کے لنکس

امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے چینی سپلائیرز پر پابندیاں عائد کر دیں


پاکستانی ساختہ شاہین III میزائل کی جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد، پاکستان میں، پاکستان کے قومی دن کے موقع پر ایک فوجی پریڈ کے دوران نمائش کی جارہی ہے۔
پاکستانی ساختہ شاہین III میزائل کی جو ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد، پاکستان میں، پاکستان کے قومی دن کے موقع پر ایک فوجی پریڈ کے دوران نمائش کی جارہی ہے۔
  • پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لئے اشیا کی مبینہ فراہمی میں ملوث چین کی کمپنیوں اور ایک ادارے پر امریکی پابندیوں کا نفاذ۔
  • ان کمنیوں نے شاہین 3 اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر زیادہ بڑے سسٹمز کےراکٹ موٹرز کی آزمائش کے لیے سازوسامان کی خریداری میں پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ
  • چین یکطرفہ پابندیوں اور اپنے دائرہ اختیارسے تجاوز کرنے کے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کرتا ہے: واشنگٹن میں چینی سفارتخانہ
  • واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کئی ایسی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سازوسامان کی فراہمی میں ملوث ہیں۔ چین نے اس اقدام کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

واشنگٹن نے اکتوبر 2023 میں بھی چین میں قائم تین کمپنیوں پر پاکستان کو میزائل سے متعلق اشیاء کی فراہمی پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں۔

پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، 25 جنوری 2008 کو نامعلوم مقام پر، پاکستانی فوج کی سٹریٹیجک فورس کمانڈ کے (حتف-IV) درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے قبل ۔فوٹو بذریعہ رائٹرز
پاکستان کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، 25 جنوری 2008 کو نامعلوم مقام پر، پاکستانی فوج کی سٹریٹیجک فورس کمانڈ کے (حتف-IV) درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے سے قبل ۔فوٹو بذریعہ رائٹرز

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ بیجنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آٹومیشن فار مشین بلڈنگ انڈسٹری نے شاہین 3 اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر زیادہ بڑے سسٹمز کے راکٹ موٹرز کی آزمائش کے لیے سازوسامان کی خریداری میں پاکستان کے ساتھ کام کیا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔فائل فوٹو
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر۔فائل فوٹو

ملر نے کہا کہ ان پابندیوں میں چین میں قائم تین فرمز، Hubei Huachangda Intelligent Equipment Co, Universal Enterprise, اور Xi'an Longde Technology Development Co کو، اور پاکستان میں قائم Innovative Equipment کے علاوہ ایک چینی شہری کو ، جان بوجھ کر ایسے ساز وسامان کی منتقلی کے باعث نشانہ بنایا گیا ہے جو میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے تحت آتے ہیں۔

ملر نے کہا، "جیسا کہ آج کے اقدامات ظاہر کرتے ہیں، امریکہ اسلحہ کے پھیلاؤ اور اس سے متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف، وہ جہاں بھی عمل میں آئیں، کارروائی جاری رکھے گا۔"

واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے کے ترجمان لو پنگ یو نے کہا، "چین یکطرفہ پابندیوں اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، جن کیلئے بین الاقوامی قانون میں بنیاد یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سےکوئی اختیار نہیں ہے۔"

لو نے کہا کہ چین، چینی کمپنیوں اور افراد کے حقوق اور مفادات کی"مستحکم حفاظت" کرے گا۔

واشنگٹن میں پاکستان کے سفارت خانے نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG