رسائی کے لنکس

نسلی کشیدگی کے بعد میسوری یونیورسٹی کے صدر مستعفی


فائل فوٹو ٹم وولف
فائل فوٹو ٹم وولف

یہ اعلان طلباء کی طرف سے ایک بڑے مطالبہ کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی قیادت نے کیمپس پر نسلی امتیاز اور اس طرح کے دیگر مبینہ واقعات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے۔

امریکہ کی میسوری یونیورسٹی کے صدر اور چانسلر دونوں نے پیر کو اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا ہے۔

ان کی طرف سے یہ اعلان طلباء کی طرف سے ایک بڑے مطالبہ کے ردعمل میں سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی قیادت نے کیمپس پر نسلی امتیاز اور اس طرح کے دیگر مبینہ واقعات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے۔

اسکول سٹم کے صدر ٹم وولف نے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا جذباتی اعلان یونیوسٹی کے مرکزی کمیپس کی انتظامی کونسل کے اجلاس کے دوران کیا۔ میسوری کی وسطی ریاست کا یہ کمیپس 35,000 طلباء پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں اس مایوسی کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں اور میں اس حوالے سے کوئی اقدام نہ اٹھانے کی بھی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں"۔ وولف نے " طلباء پر زور دیا کہ (وہ) اس استعفیٰ کو مدوا سمجھتے ہوئے بات چیت شروع کر دیں"۔

اس معاملے نے اس وقت قومی سطح پر توجہ حاصل کر لی جب طلباء کی تنظم نے کچھ اساتذہ اور اسکول کی فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ جبکہ کئی ایک اساتذہ اور کھلاڑیوں نے اس معاملے پر (اسکول کی سرگرمیوں سے) الگ ہونے کی دھمکی دی۔

جبکہ یونیورسٹی کے چانسلر براؤن لافٹن نے کہا کہ وہ کولمبیا کیمپس میں تحقیق سے متعلق اپنی نئی ذمہ داریاں اختیار کریں گے۔

حالیہ ہفتوں میں زیادہ تر سفید فام افراد پر مشتمل اس کمپس میں کئی طلباء سیاہ فام طلباء کے متعلق مبینہ نسلی ملامتی جملے بازی پر پریشان تھے۔

اس طرح کے واقعات کے بعد مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء نے دوسرے نسلی گروپوں کے خلاف مبینہ امتیازی سلوک کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کے لیے احتجاجی تحریک میں شمولیت اختیار کر لی۔

جب کہ کئی دیگر گریجویٹ طلباء کو دی گئی سہولتوں میں کمی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ تاہم احتجاج کرنے والے نے بنیادی طور پر نسلی معاملات کے خلاف متحرک ہوئے۔

یہ تنازع ایک ایسے وقت سامنے آیا جب ملک بھر میں غیر مسلح سیاہ فام افراد کے خلاف پولیس تشدد کے واقعات سے متعلق نسلی کشیدگی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG