رسائی کے لنکس

رات بھر کشیدگی کے بعد فرگوسن میں بے چینی


ہنگامی حالت نافذ ہونے کے بعد پولیس چیف کو اجازت مل گئی ہے کہ وہ فرگوسن اور اس کے گردونواح میں قانون کے نفاذ کے لیے اقدامات کرے۔

امریکہ کی ریاست میسوری کا شہر فرگوسن پیر کی رات کو ایک مرتبہ پھر اضطراب کا شکار تھا۔ ایک روز قبل اتوار کو مائیکل براؤن کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی برسی پر مظاہرے، گولیوں اور ایک سیاہ فام نوجوان کے شدید زخمی ہونے پر منتج ہوئے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندہ کین فیرابا، جو اس وقت فرگوسن میں ہیں، نے کہا کہ پولیس نے مظاہرین کی جانب سے ایک مصروف چوک پر قبضہ کرنے کی کوشش کے بعد کم از کم دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالات بہت کشیدہ ہیں۔

پیر کی دوپہر کو دیر گئے مظاہرین نے بین الریاستی شاہراہ کو بند کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس سے قبل، سینٹ لوئیس کاؤنٹی کے حکام نے مائیکل براؤن کی برسی پر تشدد شروع ہونے کے بعد شہر میں بعد ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔

اٹھارہ سالہ مائیکل براؤن کو گزشتہ برس ایک سفید فام پولیس اہلکار نے گلی میں ہاتھا پائی کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ چند ماہ بعد اس پولیس اہلکار کو الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

سینٹ لوئیس کاؤنٹی کے ایگزیکٹیو نے اس وقت ہنگامی حالت نافذ کی جب تفتیشی افسران نے زخمی ہونے والے اٹھارہ سالہ مشتبہ شخص کے خلاف دس الزامات عائد کیے۔ اس پر پولیس کی سادہ گاڑی پر گولیاں چلانے کا الزام ہے جس کے بعد چار پولیس افسروں نے جوابی فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔

ہنگامی حالت نافذ ہونے کے بعد پولیس چیف کو اجازت مل گئی ہے کہ وہ فرگوسن اور اس کے گردونواح میں قانون کے نفاذ کے لیے اقدامات کرے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ پولیس امن و امان قائم کرنے کے لیے کیا اقدامات کرے گی۔

پیر کو فرگوسن کے قریب واقع شہر سینٹ لوئیس میں عدالت کی عمارت کے سامنے کم از کم 50 افراد کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے عدالت کے داخلی راستے کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔

پولیس چیف بیلمر نے کہا ہے کہ زخمی نوجوان ٹائرون ہیرس جونیئر ان چھ لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے اتوار کو ہونے والے مظاہروں کے دوران گولیاں چلائیں، جو اس سے پہلے پر امن تھے۔

مگر ہیرس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا غیر مسلح تھا اور انہوں نے پولیس کے بیان کو ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ قرار دیا ہے۔

سینٹ لوئیس کے پولیس چیف جان بیلمر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس جاسوس ایک شخص کی نگرانی کر رہے تھے جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ مسلح ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نے دو گروپوں کے درمیاں تصادم میں 40 سے 50 راؤنڈ فائر کرنے کے بعد پولیس کی ایک گاڑی پر متعدد بار فائرنگ کی۔

بیلمر نے کہا کہ ’’یہ جرائم پیشہ لوگ تھے، یہ مظاہرین نہیں تھے۔‘‘

بیلمر نے کہا کہ تشدد پھیلنا ’’مثبت تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہے‘‘ اور اس بات پر زور دیا کہ فائرنگ میں وہ لوگ ملوث نہیں تھے جو 18 سالہ مائیکل براؤن کی ہلاکت کی برسی پر احتجاج کر رہے تھے۔

امریکہ کی اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ نے تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG