سعودی عرب اور اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان نے دوحہ میں افغان امن سمجھوتے پر دستخط کو تاریخی اور خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے، اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ اس سے مستقل جنگ بندی اور بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔
ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں ایک مربوط اور مستقل جنگ بندی کی صورت سامنے آئے گی اور افغانستان بھر میں امن کا دور دورہ ہو گا۔
دوحہ امن سمجھوتے کو بین الافغان مذاکرات سے مشروط کیا گیا ہے۔
معاہدے کے تحت طالبان اس بات کی ضمانت دیں گے کہ ایسے افراد جو امریکہ کے لیے خطرے کا باعث ہوں انھیں افغانستان میں پناہ نہیں دی جائے گی اور نہ ہی انھیں پاسپورٹ جیسی کوئی قانونی دستاویز جاری کی جائے گی۔
ادھر، اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان نے تشدد میں کمی لانے کے عزم کی پابندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سجھوتے کے بعد بین الافغان مذاکرات کا آغاز کیا جائے گا۔
افغانستان کے لیے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی، تدامچی یماموتو نے کہا ہے کہ ''تمام فریقین کو لڑائی کے خاتمے کے لیے حقیقی اور ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے''۔
انھوں نے کہا کہ امن کی کوششوں کے سلسلے میں بین الافغان مکالمہ ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
یماموتو نے کہا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین کی جانب سے بین الافغان مذاکرات کے آغاز کے عزم کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔
انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اب فوری طور پر دھیان افغانوں کے مابین مکالمے کے آغاز کے لیے تیاری کی طرف مبذول کیا جائے، جس میں یہ بات شامل ہو کہ مذاکرات کے لیے حقیقی نمائندوں پر مشتمل وفد تشکیل دیے جائیں۔
نمائندہ خصوصی نے کہا کہ اقوام متحدہ افغان قیادت والے عمل کی حمایت پر تیار ہے، جس میں سبھی فریقین کو شامل کیا جائے، جس میں خواتین، اقلیتوں اور نوجوانوں کی نمائندگی یقینی ہو؛ اور تمام شہریوں کے انسانی حقوق کی سربلندی کا عزم شامل ہو اور جن کاوشوں کے نتیجے میں افغانستان میں دیرپہ امن کا قیام ممکن ہو گا۔
ساتھ ہی اقوام متحدہ کے اعانتی مشن نے تشدد کی کارروائیوں میں کمی کے اقدامات کو جاری رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا، خاص طور پر جن سے شہری آبادی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
بیان میں تمام فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ آئندہ دنوں کے دوران لڑائی کے ماحول کو ختم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں، جس سے مستقل جنگ بندی کی راہ ہموار ہو اور دیرپہ سیاسی تصفیے کا ہدف حاصل ہو۔
معاہدے کے تحت، امریکہ افغانستان کو تعمیرِ نو اور بین الافغان مذاکرت کے بعد نئے سیاسی نظام کے لیے اقتصادی معاونت جاری رکھے گا۔ لیکن، افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا۔
اس سے قبل ہفتے کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ نے طالبان کے ساتھ سمجھوتے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں آئندہ 14 ماہ کے دوران افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کی راہ ہموار ہو گی، اور اس اقدام کے نتیجے میں 18 برس سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہو گا۔