اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 50 برس سے کیوبا کے خلاف لاگو معاشی تعزیرات اٹھانے کے لیے منگل کے روز پیش ہونے والی قرارداد تقریباً متفقہ طور پر منظور کر لی۔
جنرل اسمبلی کے 191 ارکان نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ امریکہ تعزیرات اٹھانے کا اقدام کرے، جو اُس وقت عائد کی گئی تھیں جب سرد جنگ زوروں پر تھی۔ صرف امریکہ اور اسرائیل نے قرارداد کے خلاف ووٹ ڈالا۔
عالمی ادارے کی جانب سے گذشتہ 24 برس سے تواتر سے تعزیرات اٹھانے کے معاملے پر قرار داد پیش کی جاتی رہے ہے، جب کہ قرارداد کے حق میں حمایت کا یہ ٹھوس مظاہرہ تھا۔
لیکن، اقوام متحدہ میں معاون امریکی سفیر، رون گوڈارڈ نے کہا ہے کہ رائے دہی سے معاملات کو آگے بڑھانے میں کوئی خاص مدد نہیں ملے گی۔
رون گوڈارڈ کے بقول، ’حالانکہ حالات کو بحال کرنے کا عمل طویل اور پیچیدہ ہے، ہم نے خاصی پیش رفت حاصل کی ہے۔ لہٰذا، ہمیں افسوس ہے کہ کیوبا کی حکومت نے اپنی سالانہ قرارداد پیش کی ہے۔ متن میں اُن اہم اقدامات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جو صدر اوباما کے دور میں لیے گئے ہیں۔ اس کے پیشِ نظر، امریکہ اس کی حمایت نہیں کرسکتا‘۔
گذشتہ دسمبر میں، صدر براک اوباما نے اس جزیرہ نما ملک کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات بحال کرنے کے احکامات صادر کیے تھے۔ اُنھوں نے سفر پر عائد چند پابندیوں میں نرمی برتنے کے احکامات بھی دیے تھے۔ تاہم، صرف امریکی کانگریس ہی 56 برس سے عائد پابندیاں اٹھانے کی مجاز ہے۔
ووٹنگ کے بعد، کیوبا کے وزیر خارجہ، برونو راڈرگز پریلا نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ طور پر تعزیرات ہٹائے۔
روڈرگز کے بقول، ’کیوبا کے خلاف پابندیاں یکطرفہ امریکہ اقدام تھا، اور بغیر کسی شرط کے اُسے یہ پابندیاں یکطرفہ طور پر ہی ہٹالینی چاہئیں۔ یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں، جیسا کہ صدر اوباما نے کہا ہے کہ یہ امریکہ کے قومی مفادات کے عین مطابق ہے، جسے پابندیاں اٹھائے جانے سے فائدہ ہوگا‘۔
سفیر گوڈارڈ نے کہا ہے کہ امریکہ اور کیوبا کے حکام نے ہوانا میں اجلاس کیا ہے جس کا مقصد قانون کے نفاذ، منشیات کی اسمگلنگ، انسانی حقوق اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں وسیع تر ایجنڈا ترتیب دینا تھا۔
گوڈارڈ نے اسمبلی کو بتایا کہ امریکہ اور کیوبا کے درمیان تعلقات کی مکمل بحالی میں برسہا برس لگ جائیں گے، جس کے لیے دونوں فریق کو برداشت اور تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہوگی۔