اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 25 اگست سے میانمار سے 611000 سے زائد روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔
ایک تازہ سروے میں بتایا گیا کہ پانچ لاکھ سے زائد پناہ گزین ایسے ہیں جنہیں بنیادی ضروریات کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے کوٹوپالونگ کیمپ یہ سروے کیا جو کہ کوکس بازار کے گردونواح میں ان پناہ گزینون کے لیے قائم کیا گیا ہے اور اس کا اہتمام ادارے نے بنگلہ دیش کے امداد اور وطن واپسی کمیشن کے اشتراک سے کیا۔
یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے ایک سو سے زائد افراد کو ہر پناہ گاہ میں جا کر ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد خاندانوں سے معلومات جمع کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
ادارے کی ترجمان دنیا اسلم خان کا کہنا ہے کہ پہلے پہل میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیاؤں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
انھوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا اقوام متحدہ نے اس سروے کا فیصلہ اس بنا پر کیا تا کہ ان لوگوں کو درپیش اصل مشکلات اور ان کے کی اشد ضروریات کا پتا چلایا جا سکے۔
"ابھی تک جو اعدادوشمار جمع کیے گئے ہیں ان کے مطابق کئی ایسے خاندان ہیں جن کی سربراہی خاتون کر رہی ہیں اور اسے مرد کی حمایت حاصل نہیں۔ ایسے بچے ہیں جو اپنے اہل خانہ کی دیکھ بھال پر مجبور ہیں۔ ایسے کئی بزرگ شہری ہیں جنہیں کسی بھی طرح اپنے نوجوان اہل خانہ کی مدد حاصل نہیں کیونکہ یا تو وہ مارے جا چکے ہیں یا بچھڑ چکے ہیں۔"
دنیا اسلم خان نے بتایا کہ بہت سے لوگ مختلف اقسام کی معذوری کا شکار ہیں جب کہ بہت سے بچے اپنے خاندانوں سے بچھڑ چکے ہیں۔ ان کے بقول ان تمام افراد کو زندگی بچانے والی خصوصی معاونت درکار ہے۔