اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں مبینہ طور پر منشیات تیار کرنے والے مقامات پر امریکی فضائی حملوں میں 30 سے زیادہ عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ نے اِن فضائی حملوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے افغانستان میں امدادی مشن (UNAMA) کی وسیع بنیادوں پر ہونے والی تحقیقات کے مطابق یہ ہلاکتیں گزشتہ مئی میں افغانستان کے مغربی صوبوں فرح اور نمروز میں ہوئیں جہاں امریکی افواج نے 60 سے زائد مقامات پر بم گرائے تھے۔
امریکہ نے اِن تنصیبات کو منشیات تیار کرنے والی فیکٹریاں قرار دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اِن حملوں میں 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ صوبہ فرح میں کم سے کم چار مزید افراد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے مشننے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسے قابل اعتبار ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ان حملوں میں مزید 30 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر خواتین اور بچے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اطلاعات کی تصدیق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اُدھر افغانستان میں موجود امریکی فوج نے اقوام متحدہ کے افغان تعاون مشن کی تازہ ترین رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ نے منشیات کی فیکٹریوں کے خلاف کارروائی سے متعلق جن ذرائع پر انحصار کیا ہے ان کی معلومات محدود ہیں جس میں طالبان کی پراپیگنڈہ ویب سائٹ 'وائس آف جہاد' بھی شامل ہے۔
امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے اس تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے پانچ مئی کو علی الصبح منشیات کی فیکٹریوں اور افغانستان میں طالبان کے حملوں کے لیے استعمال کیے جانے والے آمدنی کے ذرائع پر انتہائی درستگی سے ہوائی حملے کیے تھے۔
بیان کے مطابق، درستگی کے ساتھ ہدف بنا کر کیے جانے والے ان حملوں کی تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ ان سے صرف مذکورہ تنصیبات اور ان کے احاطوں کو ہی نقصان پہنچا ہے۔
تاہم اقوام متحدہ کے مشن (UNAMA) نے اپنی رپورٹ میں اصرار کیا ہے کہ ان احاطوں میں ہلاک ہونے والے افراد جنگجو نہیں تھے اور ان حملوں کے لیے ان کو ہدف بنانا غیر قانونی تھا۔
رپورٹ کے مطابق انسانی بھلائی کے بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی تنازع میں شریک فریق کی جنگی کارروائیوں کے لیے مالی وسائل کے ذرائع کی تنصیبات کو نشانہ بنانا سویلین تنصیبات گردانا جاتا ہے۔ یوں امریکہ کے یہ ہوائی حملے غیر قانونی تھے۔