واشنگٹن —
اقوام ِ متحدہ کے چیف نیوکلئیر انسپکٹر ٹیرو ورجورینٹو نے ایرانی دارالحکومت سے واپسی پر ویانا ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ابھی بھی بہت سارے معاملات حل طلب ہیں اور ہم ان سب معاملات پر بات کریں گے‘۔
دوسری جانب ایران ان مغربی الزامات کو رد کرتا ہے اور بے بنیاد قرار دیتا ہے۔
گذشتہ برس ایرانی انتخابات کے بعد صدر روحانی کے اقتتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران کے ساتھ سفارتکاری کے معاملے میں تیزی دیکھنے کو آئی ہے۔
گذشتہ برس ایران اور چھ بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کی روک تھام سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا۔ ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام کو روکنے پر مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر عائد کردہ معاشی پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
نیوکلر پروگرام کے حوالے سے آئی اے ای اے کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام اور ممکنہ فوجی ربط کے درمیان تعلق ڈھونڈنے کے لیے تفتیش جاری ہے۔ یہ تفتیش ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے سے مختلف ہے۔
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ اہم ضرور ہے، مگر آئی اے ای اے کی تفتیش کے نتائج کا اثر اس معاہدے پر بھی پڑے گا۔
اقوام ِ متحدہ کے جوہری ہتھیاروں کی نگرانی سے متعلق ادارے کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کی تہہ تک جائیں گے۔ ادارے نے یہ امکان بھی ظاہر کیا کہ عین ممکن ہے کہ ایران نے ایٹم بم کے ڈیزائن پر بھی کام کیا ہوگا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ایران نے اس حساس معاملے پر بات کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اقوام ِ متحدہ کے چیف نیوکلئیر انسپکٹر ٹیرو ورجورینٹو نے ایرانی دارالحکومت سے واپسی پر ویانا ائیرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ابھی بھی بہت سارے معاملات حل طلب ہیں اور ہم ان سب معاملات پر بات کریں گے‘۔
دوسری جانب ایران ان مغربی الزامات کو رد کرتا ہے اور بے بنیاد قرار دیتا ہے۔
گذشتہ برس ایرانی انتخابات کے بعد صدر روحانی کے اقتتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران کے ساتھ سفارتکاری کے معاملے میں تیزی دیکھنے کو آئی ہے۔
گذشتہ برس ایران اور چھ بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کی روک تھام سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا۔ ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام کو روکنے پر مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر عائد کردہ معاشی پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
نیوکلر پروگرام کے حوالے سے آئی اے ای اے کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام اور ممکنہ فوجی ربط کے درمیان تعلق ڈھونڈنے کے لیے تفتیش جاری ہے۔ یہ تفتیش ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے سے مختلف ہے۔
سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ اہم ضرور ہے، مگر آئی اے ای اے کی تفتیش کے نتائج کا اثر اس معاہدے پر بھی پڑے گا۔