یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں نے جنگ بندی کےمعاہدے پر دستخط کردیے ہیں جو جمعے کی شام سے موثر ہوگیا ہے۔
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشینکو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عبوری جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط مِنسک شہر میں کیے گئے ہیں جو جمعے کی شام 6 بجے سے موثر ہوگا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری کیے جانے والے اپنے بیان میں صدر پوروشینکو نے کہا ہے کہ نہ صرف یوکرین کے عوام بلکہ پوری دنیا یوکرین کے مشرقی علاقوں میں قیامِ امن کی خواہاں ہے۔
یوکرین کے مشرقی علاقے دونیسک میں قائم باغیوں کی متوازی حکومت نے بھی معاہدہ طے پانے کی تصدیق کردی ہے۔
علیحدگی پسندوں کے مطابق منسک شہر میں ہونےو الے معاہدے پر یوکرین، 'دونیسک پیپلز ری پبلک' اور باغیوں کے زیرِ انتظام دوسرے علاقے لوہانسک کی حکومت کے نمائندوں نے دستخط کیے ہیں۔
روس کی حکومت نے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
روسی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر ولادی میر پیوٹن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو حکومت مِنسک میں طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ترجمان نے معاہدے کو روسی صدر اور ان کے یوکرینی ہم منصب کے اقدامات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ تمام فریق معاہدے کے تمام شقوں پر عمل درآمد کریں گے اور تنازع کے مکمل حل تک مذاکراتی عمل جاری رکھیں گے۔
یوکرین کے صدر پوروشینکو نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین میں قیامِ امن اور استحکام کے لیے معاہدے میں 12 "عملی اقدامات" پر اتفاق کیا گیا ہے جو یوکرین کی "خودمختاری، سالمیت اور آزادی" سے ہم آہنگ ہیں۔
صدر نے امید ظاہر کی کہ معاہدے کے تحت باغیوں کے قبضے میں موجود افراد ہفتے تک رہا ہوجائیں گے جب کہ کِیو حکومت مشرقی علاقے کے رہائشیوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے "خاطر خواہ اقدامات" کرے گی۔
برطانیہ میں جاری 'نیٹو' سربراہ اجلاس میں شریک صدر پوروشینکو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ باغیوں کو "عام معافی" دینے سمیت اس امن منصوبے کے تمام نکات پر عمل کریں گے جس کا اعلان انہوں نے رواں سال جون میں کیا تھا۔
صدر پوروشینکو نےاپنے اس امن منصوبے میں ان تمام جنگجووں کو معافی کی پیش کش کی تھی جو ہتھیار ڈال دیں اور سنگین جرائم میں ملوث نہ ہوں۔
لیکن معاہدے پر دستخطوں کے بعد لوہانسک کے علاقے پر قائم علیحدگی پسندوں کی حکومت کے رہنما ایگور پلونسکی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ باغی یوکرین سے علیحدگی کے اپنے منصوبے سے دستبردار ہورہے ہیں۔
معاہدے کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی ذرائع ابلاغ نے مشرقی یوکرین میں شدید لڑائی کی خبریں نشر کی تھیں۔ عینی شاہدین کے مطابق علاقے کےاہم ساحلی شہر میریپول میں کئی دھماکے اور فائرنگ سنی گئی تھی۔
حکام کےمطابق جمعے کو ہونے والی جھڑپیں اس لڑائی کا تسلسل ہیں جس کا آغاز جمعرات کی شب ہوا تھا۔ دونیسک شہر کے ہوائی اڈے کے نزدیک بھی یوکرینی فوج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
مشرقی یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی شورش کا آغاز رواں سال اپریل میں ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک یہاں 2600 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔