چاند رات کا تصور خواتین کے لیے چوڑیوں، مہندی، اور زرق برق کپڑوں کی خریداری کے بغیر ادھورا ہے، جب کہ اس رات کی خوشی اسوقت اور بھی دیدنی ہو جاتی ہے جب ماہ شوال کا چاند غیر متوقع طور پر انتیسویں روزے کو نظر آتا ہے ایسے میں عید سے پہلے ہی لوگوں کی عید ہو جاتی ہے۔
برطانیہ میں ہر سال عید کا روایتی جشن بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، بالخصوص برطانیہ کے بڑے شہروں لندن، برمنگھم، مانچسٹر، لیڈز اور بریڈفورڈ میں عید کے موقع پر چاندرات میلہ' منانے کی روایت برسہا برس سے چلی آرہی ہے۔
حالیہ برسوں میں یہاں چاند رات میلوں کو سال کے ایک بڑے ایونٹ کے طور پرمنایا جانے لگا ہے، جس کا لوگوں کو پورے سال بڑی بے چینی سے انتظار رہتا ہے۔ ان میلوں میں جہاں پاکستان کھانوں کے ذائقے ہوتے ہیں وہیں گرما گرم جلیبیوں کی شیرینی کے ساتھ ساتھ کھٹے میٹھے پانی پوری کے چٹخارے بھی موجود ہوتے ہیں۔
لگ بھگ بیس فیصد پاکستانی آبادی والے شہر بریڈ فورڈ جسے برطانیہ میں لوگ 'منی پاکستان 'بھی کہتے ہیں، عید کی خریداری کےحوالے سے برطانیہ بھر میں خاصا مقبول سمجھا جاتا ہے یہاں دیگر شہروں سے بھی لوگ خاص طور پر عید کی خریداری کرنے کے لیے آتے ہیں۔
بریڈ فورڈ میں واقع 'بریڈ فورڈ بازار ' کی ریڈی میڈ ملبوسات کی شاپس اور ڈیزائنر ملبوسات کی بوتیک پر ماہ صیام کے آغاز سے سیل لگائی جاتی ہیں جبکہ عید کے موقع پر یہاں 16 جولائی کو ایک چاند رات میلے کا اہتمام کیا گیا تھا ۔
اس بازار میں چاند رات کی گہماگہمی اور رونقین آدھی رات تک عروج پر تھیں اور ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے سارا شہر چاند رات پر عید کی خریداری کرنے نکل آیا ہے ۔
بریڈ فورڈ بازار کی چاند رات میں کیا خاص بات ہے۔ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایک خریدار شکور نے بتایا کہ یہاں آپ خواتین کے ملبوسات سستے داموں میں خرید سکتے ہیں جبکہ مردانہ شلوار قمیض اور کھسوں کی بھی یہاں بہت بڑی ورائٹی موجود ہے میں یہاں برمنگھم سے عید کی خریداری کرنے کے لیے آیا ہوں ۔
خواتین کاسب سے زیادہ رش ریڈی میڈ ملبوسات کی بوتیک پر نظر آیا اس کے علاو بیوٹی پارلرز کے اندر اور باہر خواتین اپنی باری کا انتظار کرتی نظر آئیں۔
کامران یہاں اپنے خاندان کے ساتھ خریداری کرنے آئے تھے کا تعلق گجرانوالہ سے ہے انھوں نے کہا کہ تہواروں کے موقع پر میلوں کا انعقاد ایک اچھی روایت ہے، خاص طور پر ایسے میلوں اور خصوصی تقریبات کے ذریعے ہمارے بچوں کو پاکستانی ثقافت اور روایتی تہواروں کے بارے میں جاننے کا موقع ملتا ہے۔
اس موقع پر خواتین کا ایک بڑا ہجوم مہندی کے اسٹالوں پر نظر آیا جہاں ہر عمر کی خواتین ہاتھوں میں مہندی لگوا رہی تھی بالخصوص لڑکیاں مہندی لگوانے کے معاملے میں زیادہ پرجوش د یکھائی دے رہی تھیں۔
مسسز صفیہ نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ مہندی لگانا ان کا شوق ہے اور اب تک ان کی کوئی عید ایسی نہیں گزری ہےجب انھوں نے ہاتھوں میں مہندی نہیں لگوائی ہے ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی عیدکی تیاری مہندی اور چوڑی کےبغیر ادھوری لگتی ہے ۔
آرٹی فیشیل جیولری کی دوکان کے اندر خواتین کی دھکم پیل بتا رہی تھی کہ یہاں یقینا کوئی بڑی سیل لگی ہوئی ہے، جیولری شاپ کے مالک افسر نے بتایا کہ چاند رات پر یہاں ہمیشہ بہت زیادہ گہما گہمی ہوتی ہے یہاں لوگ دور دور سے شاپنگ کرنے آتے ہیں اور یہاں گاہکوں کے لیے قیمت بھی مناسب رکھی جاتی ہے۔
ایک بزرگ خاتون انیسہ بیگم جو اپنی پوتیوں کے ساتھ بازار میں خریداری کررہی تھیں انھوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس ہوتا ہےجب لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ کیا آپ کی عید کل ہے یا آپ پرسوں عید کریں گی، امید تو یہ تھی کہ اس برس پورے برطانیہ میں ایک ہی روز عید منائی جائے گی لیکن اس سال بھی یہاں دو عید منائی جا رہی ہیں۔
چاند رات میلے میں جہاں ایک طرف خواتین مہندی لگوانے کا انتظار کرتے ہوئےخوش گپیوں میں مصروف تھیں، وہیں مرد حضرات ڈی جے کی دھنوں پر بھنگڑا ڈالتے رہے۔
ایسے میں بچے بھی ان سے پیچھے نہیں تھے وہ بھی پنچابی اور بولی وڈ ہٹ گانوں پر خوب دل کھول کر رقص کر رہے تھے۔
اس موقع پر نوجوانوں کی ٹولیوں نے بھی ان کا ساتھ دینے کے لیے گاڑیوں کے ہارن اور سیٹیاں بجائیں جس سے ماحول اور بھی زیادہ پرجوش ہو گیا۔