امریکہ کے محکمہ خارجہ نے دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں سے متعلق وزیر خارجہ کا بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے ان ملکوں کا ذکر کیا ہے جنہیں مذہبی آزادیوں کی غیر تسلی بخش صورت حال رکھنے والی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں دنیا کے مختلف حصوں میں مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہونے والے انتہاپسند گروپ بھی شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے 28 نومبر 2018 کو برما، چین، اریٹیریا، ایران، شمالی کوریا، پاکستان، سوڈان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو ایسے ممالک کے طور پر نامزد کیا تھا جہاں بین الاقوامی آزادیوں کے ایکٹ برائے 1998 کے حوالے سے مذہبی آزادیوں کی منظم یا قابل اعتراض خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے یا انہیں نظرانداز کرنے کے سلسلے میں خاص طور پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میں نے ’کاموروس، روس اور ازبکستان کو ان حکومتوں کی خصوصی نگران لسٹ میں ڈال دیا ہے جو مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں یا انہیں نظر انداز کرنے میں ملوث ہیں۔
بیان میں انتہاپسند گروپس کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میں نے النصر فرنٹ اور القاعدہ کو جزیرہ نما عرب میں، القاعدہ، الشباب، بوکوہرام، ہوثی، آئی ایس آئی ایس ، آئی ایس آئی ایس خراسان اور طالبان کو ایسے عناصر کے طور پر نامزد کر دیا ہے جن کے متعلق خصوصی طور پر تحفظات موجود ہیں۔
کرہ ارض پر بہت سی ایسی جگہیں ہیں جہاں افراد محض اپنے عقائد کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کی وجہ سے بدستور ہراساں کیے جانے، گرفتاریوں یا حتی کہ ہلاکتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ امریکہ اس طرح کے دباؤ اور زیادتیوں کو ایک تماشائی کے طور پر نہیں دیکھے گا۔ بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کا تحفظ اور فروغ ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی ایک اولین ترجیح ہے۔ جولائی میں میں نے مذہبی آزادیوں میں پیش رفت کے حوالے سے پہلی وزارتی کانفرنس کی میزبانی کی تھی جس میں 85 ہم خیال حکومتوں اور سول سوسائٹی کی 400 سے زیادہ تنظیموں نے مذہبی آزادیوں سے متعلق انسانی حقوق کی جانب عالمی توجہ مبذول کرانے اور اس سلسلے میں مضبوط تر اقدامات پر زور دینے کے لیے شرکت کی تھی۔
امن، استحكام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے مذہبی آزادیوں کا تحفظ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ملکوں اور گروپس کی اس فہرست میں نامزدگی کا مقصد افراد کی زندگیوں کا تحفظ اور اپنے معاشروں میں ان کی وسیع تر کامیابیوں کا حصول ہے۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ نامزد کردہ کئی ملک مذہبی آزادیوں کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ میں اس جانب پیش رفت کا خیرمقدم کرتا ہوں اور ان سے بات چیت جاری رکھنے کی توقع رکھتا ہوں۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کی جانب پیش رفت کے لیے، حکومتوں، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور مذہبی قیادتوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے بدستور پر عزم ہے۔
خصوصی توجہ کے حامل ملکوں کی فہرست میں نامزدگی سے کیا مراد ہے؟
انٹرنیشنل ریلیجس فریڈم ایکٹ 1998 دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کی صورت حال کے سالانہ جائزے کا تقاضا کرتا ہے اور ان ممالک کو نامزد کرنے کے لیے کہتا ہے جو اس عرصے کے دوران مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہوں یا انہیں نظر انداز کرتے رہے ہوں۔
بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کے ایکٹ کے تحت مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں میں منظم، مسلسل جاری، سنگین خلاف ورزیاں شامل ہیں جن کے دائرے میں تشدد، تذلیل آمیز برتاؤ یا سزا، کسی الزام کے بغیر طویل حراست، اغوا یا لاپتا کرنا، یا زندگی، آزادی اور لوگوں کے تحفظ دینے سے کھلم کھلا انکار بھی آتے ہیں۔
امریکہ کے صدر نے کسی ملک کو اس فہرست میں نامزد کرنے کا اختیار وزیر خارجہ کو تفویض کر دیا ہے۔
اسپیشل واچ لسٹ کے ملک سے کیا مراد ہے؟
مذہبی آزادیوں کے ایکٹ میں 2016 کی ترمیم بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کے فروغ کے لیے امریکی حکومت کو نئے اختیارات، وسائل اور ذمہ داریاں فراہم کرتی ہے۔ یہ ترمیم تقاضا کرتی ہے کہ صدر ان ملکوں کو خصوصی نگرانی کی فہرست میں نامزد کریں جو خصوصی توجہ کے حامل ملکوں کی فہرست کے تمام تقاضے پورے نہیں کرتے، لیکن وہ مذہبی آزادیوں کی سنگین خلاف ورزیوں میں یا تو ملوث ہیں یا پھر انہیں نظر انداز کر رہے ہیں۔
اس فہرست میں نامزدگی کا اختیار بھی امریکہ کے وزیر خارجہ کو تفویض کیا گیا ہے۔
خصوصی توجہ اور خصوصی نگرانی کے حامل ملکوں کی فہرست برائے 2017
گزشتہ سال دسمبر میں وزیر خارجہ نے برما، چین، اریٹیریا، ایران، شمالی کوریا، سعودی عرب، سوڈان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو خصوصی توجہ کے حامل ملکوں کی فہرست میں شامل کیا تھا جب کہ پاکستان کو خصوصی نگرانی کے ملک کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
اس سال پاکستان کی نامزدگی خصوصی توجہ کے حامل ملکوں میں کی گئی ہے۔