امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو آزادی مذہب پر پہلے سربراہ اجلاس کی میزبانی کریں گے، جس میں دنیا بھر سے سرکاری اہلکار، مذہبی رہنما، حقوق انسانی کے وکلا اور متمدن معاشرے کی تنظیموں کے وفود شریک ہوں گے۔
پومپیو نے منگل (29 جولائی) کے روز شروع ہونے والے اجلاس کے مقاصد کے بارے میں ویٹیکن نیوز کو بتایا کہ ’’یہ فی الواقع کھلے دل والی اور اہمیت کی حامل‘‘ گفتگو ہوگی۔
بقول اُن کے، اجلاس میں دنیا بھر کے ہر فرد کے لیے مذہبی آزادی کی اہمیت کے بارے میں بات کی جائے گی‘‘۔
گذشتہ ہفتے ’ویٹیکن نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں اُنھوں نے بتایا کہ ’’تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو حق ہونا چاہیئے کہ وہ جس طرح چاہیں عبادت کریں؛ اگر وہ اس کے حق میں نہیں تو اُنھیں اس کی بھی اجازت ہونی چاہیئے‘‘۔
پومپیو نے بتایا کہ اس سہ روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے 40 سے زائد وزرائے خارجہ شریک ہوں گے، جو امریکی محکمہٴ خارجہ کے کسی اجلاس میں شریک ہونے والے وزرائے خارجہ کی سب سے بڑی تعداد ہوگی۔
اُنھوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ آزادی مذہب، انسانی حقوق اور معاشی مفادات میں گہری دلچسپی رکھتی ہے۔
پومپیو نے کہا کہ ’’جب لوگوں کو عمل کا اختیار ملتا ہے اور وہ اپنے مذہب پر آزادی سے عمل پیرا ہوتے ہیں، تو اُن میں اچھائی کی صلاحیت فروغ پاتی ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ سرمایہ کار اُن ملکوں کو پسند کرتے ہیں جہاں مذہبی آزادی ہوا کرتی ہے‘‘، اور ’’وہ مذہبی آزادی والے مقامات کو زیادہ سازگار مقامات خیال کرتے ہیں جہاں خطرات کم ہوتے ہیں‘‘۔