بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کی گاڑی پر فائرنگ سے انسدادِ دہشت گردی فورس کے دو اہلکار ہلاک اور ایک راہ گیر بچہ زخمی ہوگیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ڈی ایس پی حمید اللہ دشتی بدھ کی صبح اپنے گھر سے عدالت جارہے تھے جب راستے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے اُن کی گاڑی پر اندھا دُھند فائرنگ کی۔
حملے میں حمید اللہ دشتی محفوظ رہے البتہ گاڑی کے عقبی حصے میں موجود اُن کے دو محافظ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
فائرنگ سے ایک کم سن راہ گیر بچہ بھی زخمی ہوا ہے جسے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ڈی ایس پی حمید اللہ دشتی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد حملوں کے زیرِ حراست ملزمان کے خلاف عدالتوں میں پولیس کی طرف سے پیش ہوتے رہے ہیں۔
حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
صحافیوں کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں تنظیم کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا ہے کہ وہ اپنے گرفتار ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایسے حملے کرتے رہیں گے۔
ڈی ایس پی حمید اللہ کے بھائی ڈی ایس پی امیر محمد دشتی کو بھی 2013ء میں بروری کے علاقے میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قتل کردیا تھا۔
بدھ کا حملہ جس علاقے میں کیا گیا وہاں اکثر و بیشتر پولیس اور فرنٹیر کور کے اعلیٰ افسران پر حملے ہوتے رہتے ہیں جس میں کئی اہم افسران زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں گزشتہ سال سے پولیس افسران پر حملوں میں شدت آئی ہے۔ گزشتہ سال پولیس کے چار اعلیٰ افسران کو خودکش حملوں اور ہدف بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔ ان تمام واقعات کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں۔